رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کے بعد اپنے پہلے حکم میں ترکی میں ۲۰۰۰ مدارس اور نجی اداروں کو بند کرنے کا حکم صادر کردیا ہے۔ان تمام مدارس اوراداروں کا تعلق وہابی رہنما فتح اللہ گولن سے ہے۔
ترک حکومت فتح اللہ گولن کو ناکام بغاوت کا اصل ذمہ دار قرار دیتی ہے جس کی انہوں نے تردید کی ہے ۔
امریکہ میں مقیم مذہبی اور سیاسی رہنما فتح اللہ گولن کے حامیوں کو برطرف کردیا ہے۔
موصولہ رپورٹ میں بیان ہوا ہے : اردوغان نے اسی طرح اپنے حکم میں 43 نجی مدارس، 1229 فلاحی اداروں ،19 تجارتی یونینوں، 15 دانشگاہوں اور 35 طبی مراکز کو بند کرنے کا حکم صادر کردیا ہے۔
ترکی کے صدر اردوغان، وزير اعظم اور دیگر رہنماؤں کا کہنا ہے : فتح اللہ گولن ترکی میں ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہیں ۔ ترکی نے امریکا سے گولن کو حوالے کرنے کا مطالبہ بھی کیا ۔
بعض ذرائع ابلاغ فتح اللہ گولن کو القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن سے بھی زيادہ خطرناک قراردے رہے ہیں۔
ترک حکام نے مسلح افواج، پولیس، عدلیہ اور محکمہ تعلیم میں بڑے پیمانے پر چھانٹی کی ہے ۔
رجب طیب اردوغان نے ترکی میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا : اس اقدام سے فوجی بغاوت میں ملوث عناصر کو تیزی کے ساتھ ختم کرنے میں مدد ملے گی۔