رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترک انٹیلیجنس کے حکام نے اپنی ایک گفت و گو میں کہا : ترکی میں ناکام فوج بغاوت کرنے والے اصلی عناصر کو متحدہ عرب امارات نے بڑے پیمانے پر مالی مدد فراہم کی تھی ۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : متحدہ عرب امارات کا ترکی میں فوجی بغاوت کرنے والوں کے ساتھ نہایت قریبی رابطہ تھا جو قابل فکر ہے۔
ترک انٹیلیجنس کے مطابق محمد دحلان نے ترک فوجی باغیوں اور فتح اللہ گولن کے درمیان قریبی ربطہ کے طور پر کام کیا ہے۔
محمد دحلان متحدہ عرب امارات سے رقم لے کر ترکی میں فوجی باغیوں کو فراہم کرتا رہا ہے محمد دحلان فتح تحریک کے اعلی رکن ہیں جس پر امارات سے رقم لے کر ترکی کے فوجی باغیوں کو فراہم کرنے کا الزام ہے۔
مصولہ رپورٹ کے مطابق ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت میں سعودی عرب بھی ملوث ہے اور سعودی عرب کے ٹی وی چینل العربیہ نے تو فوجی باغیوں کی فتح کا اعلان بھی کردیا تھا۔
ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد امارات نے دحلان کو ملک چھوڑنے پر مجبور کردیا اور اس سے دور رہنے میں ہی عافیت سمجھی ۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز ترکی میں بعض فوجی افسران نے عوام کی طرف سے منتخب حکومت کا تختہ پلٹنے کی کوشش کی تھی جو ناکام ہو گئی ، اس فوجی بغاوت میں وہابی سرکردہ عبد اللہ گل کا ہاتھ مانا جا رہا ہے ۔