رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے شہر کراچی میں منعقدہ برسی قائدین کے اجتماع سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہا : تشیع کے چہرے کو مسخ کرنے والے رک جائیں میں نرمی سے پیغام دے رہا ہوں ورنہ پھر ہمیں دوسرے راستے اختیار کرنا ہونگے اس سلسلےمیں مراجع کو یادداشت پیش کردی ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : شیعہ علماء کونسل کراچی ڈویژن لائق تحسین ہیں کہ انہوں نے یہ پروگرام منعقد کیا ہمیں چاہئے قائدین کی یاد کو صرف منانے کی حد تک نہ رکھیں بلکہ ان کی زندگیوں سے سبق حاصل کریں اور ان کی قدر دانی کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ان کی جدوجہد کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
ساجد نقوی نے کہا : خدا کا کرم ہوا برصغیر کے شیعوں پر خاص کر پاکستان کے شیعوں پر کہ یہاں دینی تبلیغات تھیں تشیع کی حقانیت کے لئے بزرگان نے مناظرے کا سلسلہ جاری رکھا اسی سے اس خطے میں تشیع کو دوام ملا اگرچہ اس سے تشیع کو مشکلات بھی پیش آئیں مگر ان حالات سے تشیع نکلی اور اب ایک مکتب کی شکل میں موجود ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : مناظرے کاجو انداز برصغیر میں تھا وہ اب رک گیا اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لوگ ممبروں پر مناظرے پڑھتے رھے ان کے پاس علمی صلاحیتیں تھیں وہ صاحب علم و فہم تھے اب وہ صورتحال برقرار نہیں مناظرے کے انداز میں تبدیلی آنی چاہئے تھی جو انداز پہلے تھا اب وہ انداز موثر نہیں اب تبدیلی آنی چاہئے تھی مگر کسی نے اس پر توجہ نہیں دی جو لوگ اس میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ آگے بڑھیں تاکہ حقائق تشیع اس دور کے تقاضوں کے مطابق لوگوں تک پہنچتے رہیں ۔
قائد ملت جعفریہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : علمی انداز تحقیقی انداز ہونا چاہئے یہ سلسلہ رکا تو آج تشیع کا ایک مسخ شدہ چہرہ پیش کیا جانے لگا جو الف ب سے واقف نہیں وہ تشیع کو پیش کررہا ہے میں پیغام دے رہا ہوں کہ جو لوگ تشیع کے چہرے کو مسخ کررہے ہیں وہ رک جائیں کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ تشیع کا چہرہ مسخ کرے میں متوجہ کرتا ہوں بانیان مسجاد و امام بارگاہ و منتظمین مجالس کہ اس سلسلے کو روکنے میں کردار ادا کریں ۔
انہوں نے تاکید کی : ہم نے تشیع کا روشن چہرہ روشناس کرایا ہے مجھے حکم ہے کہ برائی کو روکوں مگر نرمی پاکستان کے شیعوں نے جو اہم قدم اٹھایا اس کا آغاز اسی کراچی سے ہوا پہلی جنوری ۱۹۶۴ قایدت کا نظریہ پیش کیا گیا مرجعیت نہیں تھی آپ کے پاس غیبت امام میں جس سے فقہی مسائل میں رہنمائی لی جاسکتی ہے مگر اجتماعی مسائل میں ملکی مسائل میں یہاں قیادت کی بنیاد رکھی گئی بھت بڑا دانشمندانہ اقدام تھا پورے برصغیر کے اندر بلکہ جہاں جہاں تشیع آباد ہے ۔
ساجد نقوی نے کہا : ایک خلاء تھا آپ کے پاس مرجعیت نہیں تھی رہنمائی کس سے لیتے تو اس لئے قیادت کی بنیاد رکھی اور قیادت کا معنی ہے رہنمائی کرنا اور جس انداز میں قیادت نے یہاں رہنمائی کی قائد اول سے لیکر ایک سلسلہ ہے اور یہ رہنمائی بھی تاریخ کا ایک حصہ ہے دوٹک انداز میٰں رہنمائی، قاطعانہ انداز میں رہنمائی مضبوط انداز میں کسی اور ملت میں اس کی مثال نہیں ملتی قدر کریں اس بات کی میں اپنی بات نہیں کرتا قیادت پر تنقید نہیں ہونی چاہئے ؟ ہونی چاہئے مگر مہذب انداز میں ۔
انہوں نے بیان کیا : میں پابند ہوں اس بات کا کہ جواب دوں کچھ نہیں کیا قیادت کی وہ مضبوط پالیسیاں دیں دوسری بات میرے پاس نہیں جو پالیساں ہم نے اپنائیں وہ ہی پاکستان کی شیعوں کی بھتری میں ہیں مثبت اور تحفظ دینے والی ہیں اور کوئی دوسری پالسیسی کوئی اور سوچتا ہے میں اس کے جذبات کی قدر کرتا ہوں مگر سن لیں جذبات سے پالیسیاں نہیں بنتی دانش سے پالیسیاں بنتی ہیں ۔
قائد ملت جعفریہ نے کہا : حکمت کے ساتھ قیادت کے لئے دو چیزیں ضروری ہیں علم و دانش قرآن میں موجود ہے عالم اور غیر عالم برابر نہیں ہوتے مولا امیرؑ فرماتے ہیں حکمت مومن کی گمشدہ متاع ہے یہ تحریک اللہ کی دعوت دیتی ہے کچھ لوگ ہوتے ہیں ناراض بھی ہوتے ہیں نفسیاتی مشکلات میں بھی مبتلا ہوتے ہیں مجھے یہ امتیاز حاصل ہے کہ مجھ سے ملنے یا سوال کرنے میں کسی کو کوئی مشکل نہیں۔
انہوں نے وضاحت کی : ایک بھت بڑی تحریک اور ایک بھت بڑی جدوجہد یہاں کے تشیع نے وجود میں لائے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ ایک بھت بڑی جدوجہد ہے یہ تحریک سب کی تحریک ہے کسی کو مانتے ہو یا نہیں مانتے یہ کسی کی ذات کی تحریک نہیں الہی تحریک ہے کوئی دانشمند شیعہ اس سے باہر نہیں رہ سکتا یہ تحریک محدود نہیں ہے یہ تحریک جذباتی چیز نہیں ہے یہاں اسلامائزیشن کا نعرہ لگا تھا مجھے خدشہ ظاہر ہوا کہ یہاں کسی خاص شکل کا اسلام نافذ ہوگا ۔
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : تحریک جعفریہ نے اس بات پر توجہ دلائی کی مسلم اسکالرز، محققین و مجتہدین کی آراء سے بھی استفادہ کیا جائے صرف تمہیں حق نہیں کہ اسلام کی تشریح کرو صرف تم مسلمان نہیں ہو اسلام کی تشریح کے لئے بھت سے محققین موجود ہیں مجتہدین موجود ہیں مرجعیت جیسا ادارہ کسی کے پاس نہیں ہے تحریک پر پابندی لگائی ہم نے راستہ بدلا قائد ملت جعفریہ کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا میرا میڈیا یہ عوام ہیں یہ تحریک اتنی مضبوط ہے کہ ضربیں لگتی رہیں اس نے پرواہ نہیں کی یہ اس کی ہمت تھی کہ برداشت کرگئی کوئٰ اور ہوتا تو اس جا نام و نشان مٹ جاتا سن لو میں کسی کا دست نگر نہیں ہوں کسی کو جواب دہ نہیں ہوں یہ میری ذمہ داری ہے ۔