رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سے منسلک وہابی دہشت گرد تنظیم داعش عراق اور شام میں کیمیائی گیس استعمال کر رہی ہے جس سے شام و عراق کےشہریوں اور فوجیوں کے جسموں پر خوفناک چھالے نکل رہے ہیں اور ان کے پھیپھڑے ناکارہ ہو رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یہ خطرناک مسٹرڈ گیس ایٹم بم میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔ دوسری جنگ عظیم میں اس گیس کا استعمال کیا گیا تھا جس کے بعد اقوام متحدہ نے جنگوں میں اس گیس کے استعمال پر پابندی لگا دی تھی۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد اب پہلی بار داعش اس ایٹمی ہتھیار کا استعمال کر رہی ہے۔ وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کے دہشت گرد یہ گیس زیادہ تر سنی کردوں کے خلاف استعمال کر رہے ہیں اور اب تک ۱۰۰سے زائد سنی کرد اس کیمیکل گیس کے حملوں میں زخمی ہو چکے ہیں۔
شدت پسند ہفتے میں کم از کم دو بار اس گیس کا استعمال کر رہے ہیں۔ان کردوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ گیس ان لوگوں کی جلد کو جلا رہی ہے اور تیزی سے ان کے پھیپھڑے ناکارہ بنا رہی ہے۔
امریکہ اور اٹلی کے ماہرین بھی ان کردوں کے زخموں کا تجزیہ کرکے تصدیق کر چکے ہیں کہ ان کے زخموں کی وجہ مسٹرڈ گیس ہی ہے۔ان ماہرین کا کہنا ہے کہ ”اس انکشاف سے ظاہر ہوتا ہے کہ عراق میں شدت پسند اب صنعتی پیمانے پر جدید کیمیائی ہتھیار بنا رہے ہیں۔
ادھر شام میں بھی داعش دہشت گرد کیمیاوی گیس کا استعمال کررہے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہابی دہشت گردوں کو یہ گیس سعودی عرب اور امریکی اتحادی فراہم کررہے ہیں ۔
امریکہ داعش کے وجود کو ختم نہیں کرنا چاہتا ہے امریکہ نے القاعدہ کو ختم نہیں کیا بلکہ اس نے عراق میں القاعدہ کے نام سے داعش دہشت گرد تنظیم کو تشکیل دیدیا داعش دہشت گردوں کو سعودی عرب ، اسرائیل اور امریکہ کی بےپناہ حمایت حاصل ہے۔