
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے المنار چینل کی رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے : بحرینی فوجیوں نے عوام میں خوف وہراس پھیلانے کے لئے فوجی اور بکتر بند گاڑیوں کے ذریعے شیخ عیسی قاسم کی رہائشگاہ کے سامنے اپنے قائد کی شہریت منسوخ کئے جانے کے خلاف دھرنے پر بیٹھے افراد پر حملہ کردیا ۔
عوام پر فوج کے حملے کے بعد ، دھرنا دینے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا اور بحرینی فوجی، دھرنا دینے والوں کی استقامت کا مقابلہ نہ کر سکے اور پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے۔
بحرین کے ہیومن رائٹس واچ میں مذہبی آزادیوں کے رہنما شیخ میثم سلمان نے اس ملک میں عوام کو سرکوب کرنے کی پالیسی کو لا حاصل بتاتے ہوئے کہا : بحرین کے بحران سے باہر نکلنے کا واحد راستہ قومی مذاکرات اور انسانی حقوق کے اصولوں کا احترام ہے۔
میثم سلمان نے شیعوں اور سنی کے درمیان فتنہ پھیلانے اور ان کےدرمیان فاصلہ پیدا کرنے نیز بحرینی قوم کے مختلف طبقوں کے درمیان شک و شبہہ ایجاد کرنے کے اقدام کی مذمت کی اور کہا : بحرینی عوام کے خلاف جارحیتوں کے خاتمے تک وہ اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ بحرین میں فروری دوہزار گیارہ سے عوام کے پرامن مظاہرے جاری ہیں۔ بحرینی عوام اپنے ملک میں سیاسی اصلاحات اورآزادی وجمہوریت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس دوران آل خلیفہ حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں اور سعودی فوجیوں نے پرامن مظاہرین کوکچلتے ہوئے سیکڑوں بحرینی شہریوں کو شہید اور زخمی کیا ہے۔ جبکہ بڑی تعداد میں مذہبی و سیاسی رہنما اور انسانی حقوق کے کارکن جیلوں میں بند ہیں۔