رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مسلک طریقت صوفیہ نوربخشیہ بلتستان کے روحانی پیشوا، الحاج فقیر محمد ابراہیم کو ہزاروں لوگوں کی آہوں اور سسکیوں میں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
انکا جسد خاکی خپلو پہنچا تو ہر طرف کہرام مچ گیا، سینکڑوں گاڑیوں کے قافلے میں بوائز ہائی اسکول خپلو پہنچا دیا گیا، جہاں ان کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
نماز جنازہ میں قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر حاجی فدا محمد ناشاد، صوبائی وزیرتعلیم ابراہیم ثنائی سمیت دیگر اہم سیاسی شخصیات، مختلف مسالک کے علمائے کرام سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے نماز جنازے میں شرکت کی۔
نماز جنازہ کے بعد میت کو قافلے میں گھر پہنچایا گیا تو ہر آنکھ آشکبار تھی۔ انکا جسد خاکی اسکردو سے خپلو پہنچی تو گانچھے کی فضاء انکے مریدوں کی آہ و فغاں کی آوازوں سے گونج رہی تھی۔ انکی المناک وفات پر تمام مکاتب فکر کے علماء نے تعزیت بھی پیش کی۔
مسلک طریقت صوفیہ نوربخشیہ بلتستان کے مذہبی پیشوا، پیر و مرشد بوا محمد ابراہیم فقیر کا کال گلگت بلتستان کے سیاحتی مقام دیوسائی سے واپس آرہے تھے کہ سدپارہ کے قریب انکی گاڑی بے قابو ہوگئی اور گہری کھائی میں گرنے کے سبب بوا ۔
فقیر سمیت آٹھ افراد زخمی کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر جان بحق ہوگئے تھے جبکہ ایک زخمی بچی کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔
بوا فقیر کے ساتھ اس المناک حادثے میں دنیائے فانی سے کوچ کرنے والوں میں چار مرد اور چار خواتین شامل ہیں۔ ان میں محمد حسین ولد محمد یوسف سرمیک، محمد حسین آزاد سرمیک، حاجرہ دختر محمد حسین آزاد، روقیہ زوجہ محمد سکسا، خدیجہ زوجہ محمد حسین آزاد، مہناز دختر محمد نواز سکسا اور ماجدہ دختر محمد نواز شامل ہے، جبکہ معصومہ دختر محمد حسین آزاد زخمی ہیں۔