رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغان وزارت داخلہ کے حوالے سے خبر دی گئی ہے کہ مسلح افراد نے کابل میں امریکی یونیورسٹی پر حملہ کیا ہے۔ حملے کے دوران فائرنگ اور دھماکے کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
کابل میں امریکی یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے ایف پی کو بتایا کہ میں اپنے کئی طالب علم ساتھیوں کے ہمراہ کلاس روم میں پھنسا ہوا ہوں اور میں نے دھماکے اور فائرنگ کی آوازیں سنی ہیں۔
اس درمیان ایک اور افغان عہدیدار نے کہا ہے کہ کئی مسلح افراد نے کابل میں امریکی یونیورسٹی پر حملہ کیا ہے۔
مذکورہ عہدیدار نے کہا : مسلح افراد یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہوئے ہیں جہاں متعدد غیر ملکی اساتذہ سیکڑوں طلبا کے ساتھ موجود ہیں۔
افغان ذرائع کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاکستان پر وہابی دہشت گردوں کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں امریکی یونیورسٹی پرہونے والے دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئي تھی ۔
افغان صدر کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کی زیر صدارت نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں افغان انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے حکام کی جانب سے کہا گیا : یونیورسٹی پر حملے کے شواہد اور مشاہدات سے معلوم ہوتا ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے کی اب تک کی تحقیقات کے حوالے سے اشرف غنی نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور حملے میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف شواہد کی روشنی میں سنجیدہ اور عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ کابل میں واقع امریکی یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں ۱۵ افراد ہلاک اور ۵۰ زخمی ہوگئے تھے۔