رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کی النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک کے سیکریٹری جنرل حجت الاسلام اکرم الکعبی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے نیوز چینل کے براہ راست نشر ہونے والے پروگرام "روئے خط خبر" میں الحشد الشعبی کے بارے میں کہا: الحشد الشعبی کے مجاہدین، عوامی رضاکار ہیں جو قبل ازیں بھی عراق کی مزاحمتی تنظیموں میں سرگرم عمل تھے اور برسوں تک عراق پر قبضہ کرنے والی امریکی افواج کے خلاف برسر پیکار تھے۔
حجالاسلام اکرم الکعبی نے الحشد الشعبی کی تشکیل میں سپاہ قدس کے سربراہ، جنرل الحاج قاسم سلیمانی کے کردار پر تاکید کرتے ہوئے کہا: الحشد الشعبی جنرل الحاج قاسم سلیمانی کے زیر نگرانی عراق کے عوام طبقات سے تشکیل پائی ہے اور اس فورس کو عراقی میں عوامی گہرائی حاصل ہے۔
انھوں نے کہا: النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک الحشد الشعبی کو تشکیل دینے والی تنظیموں میں سے ایک ہے، اور النُجَباء نے عراق کی ایک مزاحمتی تحریک کے عنوان سے عراق کے بہت سے علاقوں کی داعش کے قبضے سے آزادی میں شرکت کی ہے۔ نیز النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک کے مجاہدین گذشتہ کئی برسوں سے شام کے صوبہ حلب میں بھی موجود ہیں اور اس صوبے میں سرگرم دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہے۔
عراق کی عوامی رضاکار افواج (الحشد الشعبی) کے اس مشہور کمانڈر نے عراق کے شہر الخالدیہ کی مکمل آزادی کا اعلان کرتے ہوئے اس شہر کی اہمیت کے بارے میں کہا: الخالدیہ شہر عراق کے مغرب میں واقع صوبہ الانبار کا شہر ہے، اس پر طویل عرصے سے داعش کا قبضہ تھا اور اس کا انتظام داعش کے دہشت گردوں کے ہاتھ میں تھا۔
شیخ اکرم الکعبی نے مزید کہا: الخالدیہ جغرافیائی لحاظ سے، مغربی عراق میں واقع ہے، زرعی شہر ہے چنانچہ اس شہر کی آزادی کا عمل کافی دشوار تھا، نیز شہر الفلوجہ کی آزادی کے بعد، بہت سے داعشی دہشت گرد الخالدیہ میں جا چکے تھے اور الخالدیہ پر داعش کا قبضہ جاری رہنے کی صورت میں فلوجہ کو ایک بار پھر خطرہ پیش آسکتا تھا چنانچہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا سوا اس کے، کہ اس شہر کو داعش سے آزاد کراتے۔
انھوں نے موصل کی آزادی کے لئے ہونے والی کاروائی کے بارے میں کہا: شام کے شہر حلب کے ارد گرد تمام تر علاقوں کی آزادی، عراق کے علاقوں القیارہ اور المخمور کی آزادی کی طرح، موصل کی آزادی کے لئے اہم ہے، الحشد الشعبی کے مجاہدین موصلکی آزادی کے لئے تیاریوں میں مصروف ہیں، اور ہمیں اس شہر کے اطراف کے علاقوں کو بھی آزاد کرانا پڑے گا تا کہ کئی نقطوں سے اس شہر میں داخل ہوسکیں۔ تاہم موصل کی آزادی کے لئے شروع ہونے والی کاروائی کے آغاز کا وقت ابھی نامعلوم ہے، بہرحال یہ جنگ مستقبل قریب میں شروع ہونے والی ہے۔
النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک کے سیکریٹری جنرل نے کہا: ہم مزاحمتی تنظمیوں کی حیثیت سے موصل کی آزادی میں کرد پیشمرگہ تنظیم سمیت دوسری تنظیموں کی شرکت کے خلاف نہیں ہیں اور ہم اپنے پیشمرگہ برادران کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ماضی میں بھی پیشمرگہ اور الحشد الشعبی کے درمیان ہم آہنگی موجود تھی، اور ہم نے مل کر داعش کے خلاف مشترکہ کاروائیاں کیں اور عراق میں پیشقدمی کی۔
شیخ اکرم الکعبی نے عراق میں بیرونی افواج کی موجودگی کی شدید شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا: ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ اور ترکی موصل کی آزادی کے لئے ہونے والی کاروائی میں شرکت نہ کریں کیونکہ ان ممالک کی موجودگی موصل کی آزادی ميں الحشد الشعبی کی پیشقدمی میں رکاوٹ کا موجب ہوگی؛ امریکہ کی بھی یہی کوشش ہے کہ الحشد الشعبی اس کاروائی میں شرکت نہ کرے، کیونکہ امریکی سمجھتے ہیں کہ اگر الحشد الشعبی موصل کی آزادی میں شرکت کرے تو ان کے منصوبے ناکام ہوجائیں گے۔
انھوں نے الحشد الشعبی کی قوت اور صلاحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم الحشد الشعبی کے طور پر داعش پر غلبہ پانے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں، الحشد الشعبی حالیہ برسوں میں عراق کے بہت سے علاقوں کو داعش کے قبضے سے آزاد کرا چکی ہے؛ البتہ موصل کی آزادی میں امریکی فوجیوں کی موجودگی الحشد الشعبی کے لئے مسائل کھڑی کرے گی، اور ہمیں الحشد الشعبی کے طور پر یقین ہے عراق میں ہونے والی کسی بھی کاروائی میں امریکیوں کی شرکت الحشد کے لئے مختلف قسم کے مسائل پیدا کرتی ہے۔
عراق کی عوامی رضاکار افواج (الحشد الشعبی) کے کمانڈر نے موصل کی آزادی کے لئے ہونے والی جنگ پر عراقی وزیر دفاع کی برطرفی کے اثرات کے بارے میں کہا: عراقی پارلیمان نے وزیر دفاع کو برطرف کیا اور یہ برطرفی کسی طور بھی موصل کی آزادی کے لئے ہونے والی کاروائی پر اّثر انداز نہیں ہوگی؛ موصل آپریشن روم میں موجود الحشد الشعبی اور عراقی پولیس، کا تنظيمی لحاظ سے عراقی وزارت دفاع سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ آپریشن روم بدستور اپنا کام کررہا ہے۔
شیخ اکرم الکعبی نے داعش کے خلاف جنگ کے لئے قائم کردہ نام نہاد امریکی اتحاد کی کارکردگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جس وقت سے امریکہ نے داعش کے خلاف جنگ کے نام پر اتحاد قائم کیا ہے، نہ صرف آج تک وہ کسی بھی محاذ میں کامیابی حاصل نہیں کرسکے ہیں بلکہ اسی عرصے میں داعش نے کئی علاقوں پر قبضہ کیا اور ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ امریکہ سمیت تمام مغربی ممالک داعش کو تقویت پہنچانا چاہتے ہیں، اور اس میں شک نہیں ہے کہ اگر امریکہ داعش کی حمایت نہ کرتا تھا تو الحشد الشعبی کے مجاہدین کب کا عراق کے مقبوضہ علاقوں کو داعش سے آزاد کراچکے ہوتے۔
انھوں نے آخر میں اس حقیقت پر زور دیا کہ امریکہ داعش کا حامی ہے اور صرف لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی غرض سے داعش کو بڑھا چڑھا کر متعارف کراتا اور بڑا بنا کر پیش کردیتا ہے، امریکی نہ صرف داعش کے ساتھ خفیہ تعلقات رکھتے ہیں اور اس کے ساتھ ہم آہنگ ہیں بلکہ داعش کو طیاروں کے ذریعے انہیں ہتھیار، گولہ بارود اور اشیاء خورد و نوش بھی فراہم کرتے ہیں۔