رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری جنرل النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بین الاقوامی امور کے مشیر اور تشخیص مصلحت اسمبلی کے اسٹریٹجک ریسرچ سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی سے ملاقات میں، اسلامی اپنے سات روزہ دورہ ایران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس دورے میں ایرانی حکام نے میرا بھرپور خیرمقدم کیا۔
حجت الاسلام و المسلمین اکرم الکعبی نے مزيد کہا: ایرانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں اور بات چیت سے میرا مقصد عراق اور شام میں جنگ کی تازہ ترین صورت حال کی رپورٹ دینا اور انقلاب اسلامی کے رہبر معظم اور ایران کی ملت شریف کا شکریہ ادا کرنا تھا۔
انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے محاذ مزاحمت کی حمایت پر زور دیتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران عالمی مستضعفین کا قائد و رہبر ہے، اور یہ اسلامی نظام بیرونی قابضین و جارحین اور داعش کے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا۔
انھوں نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کا یہ موقف خالص محمدی اسلامی کا تسلسل ہے۔
عراق کی رضاکار افواج [الحشد الشعبی] کے اس سینئر کمانڈر نے اپنے دورے پر عرب ممالک میں بعض متعصب، جانبدار اور دشمن ذرائع ابلاغ کے رد عمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں نے اس دورے میں کہا تھا کہ ایران محاذ حق کا رببر و راہنما ہے اور امریکہ محاذ باطل کا سرغنہ ہے، جس پر وہ بہت سیخ پا ہوئے اور سٹپٹا گئے اور یہاں میں مزید صراحت کے ساتھ کہتا ہوں کہ النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک در حقیقت ولایت فقیہ کی جماعت ہے۔
شیخ اکرم الکعبی نے عراقی عوامی رضاکار افواج (الحشد الشعبی) کے ادارے کے بارے میں کہا: مزاحمت تنظیمیں [اور اوپر کی سطح پر الحشد الشعبی] کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری اسلامی جمہوریہ ایران نے نبھا دی، اور انہیں ہتھیاروں سے لیس کیا اور اس طرح مزاحمتی تنظیمیں عظیم کامیابیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
انھوں نے کہا: امریکی دراندازی عراق کی ویرانی اور بربادی کا سبب بنی، عراق کا بنیادی ڈھانچہ امریکہ کے ہاتھوں تباہ ہوا، آج عراق کے بہت سے علاقے بجلی اور پینے کے پانی تک سے محروم ہیں، اور یہ ویرانیاں اور خرابیاں در حقیقت صدام کے تخریبی اقدامات کی تکمیل ثابت ہوئیں اور آج بھی امریکہ اور صدام کے حامیوں کی طرف سے عراق کی تخریب کا سلسلہ جاری ہے۔
النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک کے سیکریٹری جنرل نے موصل میں بیرونی افواج کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس وقت موصل کے نواحی علاقےبعشیقہ پر ترک فوجی دستوں کا قبضہ ہے اور انہیں معلوم ہے کہ اگر الحشد الشعبی کے مجاہدین موصل میں داخل ہوجائیں تو وہ قابض فورسز کے دانت کھٹے کردیں گے، اسی بنا پر بیرونی افواج کا اصرار ہے کہ الحشد الشعبی موصل کی آزادی کے لئے ہونے والی لڑائی میں شرکت نہ کرے۔
شیخ اکرم الکعبی نے عراق میں امریکی فوجی موجودگی کو منفی اور مضر قرار دیا اور کہا: امریکہ عراق میں نمائشی سی کامیابیوں کے درپے ہے اور سب جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں تمام تر دہشت گرد منصوبوں کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔
انھوں نے کہا: امریکہ کے صدارتی انتخابات قریب آرہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ موصل کی آزادی کے لئے کاروائی جلد از جلد شروع کی جائے حالانکہ ہمیں امریکہ اور ترکی سمیت کسی بھی بیرونی قوت کی ضرورت نہیں ہے۔
عراقی رضاکار افواج [الحشد الشعبی] کے اس سینئر کمانڈر نے شام میں مغربی اور عرب ممالک کی طرف سے دہشت گردوں کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امریکی تاو میزائل سعودیوں کی دولت سے خریدے جاتے ہیں اور ترکی کے راستے دہشت گردوں تک پہنچا دیئے جاتے ہیں، ہزاروں گاڑیوں کا بیڑا مغرب اور عرب ممالک کی طرف سے دہشت گردوں کو دیا گیا ہے، اشیائے خورد و نوش بھی ان ہی ممالک کی طرف سے آتی ہیں اور دہشت گردوں کی تنخواہیں بھی وہیں سے دی جاتی ہیں۔
شیخ اکرم الکعبی نے مزید کہا: خطے میں امریکی پالیسی جھوٹ اور قتل عام پر استوار ہے اور ہمیں یقین ہے کہ اگر کسی دن داعش اس خطے میں کوئی حکومت تشکیل دے سکے، اور یہ داعشی حکومت اسرائیل کے ساتھ ہم عہدی اور اتحاد کا اعلان کرے تو امریکہ اس کی حمایت کا اعلان کرے گا۔
انھوں نے کہا: محاذ مزاحمت نے اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت میں اس خطے میں استکباری محاذ کے مقابلے میں عظیم کامیابیاں اور فتوحات حاصل کی ہیں۔
انھوں نے آخر میں کہا: دشمن کا خیال تھا کہ شام میں بشار الاسد حکومت چند ہی روز میں ختم ہوکر رہ جائے گی لیکن شام کی حکومت قائم و دائم ہے۔