07 September 2016 - 17:12
News ID: 423081
فونت
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی :
اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق وزیر خارجہ اور بین الاقوامی امور میں قائد انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا : آل سعود نے گذشتہ برسوں کے دوران ایسے اقدامات انجام دئے ہیں کہ جن کی تاریخ اسلام میں بہت کم مثال ملتی ہے۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق وزیر خارجہ اور بین الاقومی امور میں قائد انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے اپنے ایک گفت و گو میں واقعہ کربلا کے بعد بنی امیہ حکومتوں کی بیخ کنی ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : یقینی طور پر حکومت بنی امیہ کی طرح سانحہ منی بھی آل سعود کی حکومت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گا۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام سے تاکید کی : اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام و وزراء عالمی اداروں میں منی کے مظلوم حجاج کے قتل کئے جانے کی پیروی کریں اور ان کا حق ضایع نہ ہونے دیں ۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق وزیر خارجہ نے بیان کیا : ایام حج کی مناسبت سے مسلمین عالم کے نام قائد انقلاب اسلامی کا پیغام انتہائی ٹھوس اور فیصلہ کن ہے۔

ڈاکٹر ولایتی نے کہا : آل سعود نے گذشتہ برسوں کے دوران ایسے اقدامات انجام دئے ہیں کہ جن کی تاریخ اسلام میں بہت کم مثال ملتی ہے۔

انہوں نے کہا : مغربی ایشیا کے خطے میں سعودی حکومت  امریکی آلہ کار کے طور پر کام کر رہی ہے۔

ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی نے علاقے میں سعودی عرب کے تخریبی کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : پچھلے چند برسوں سے علاقے میں بے گناہ مسلمانوں کا جو خون بہایا جا رہا ہے اس میں آل سعود براہ راست یا بالواسطہ طور پر شریک ہے۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : آل سعود وہی لوگ ہیں جنھوں نے صدام کی حمایت کی اور ایران اور عراق میں صدام کے ہاتھوں لاکھوں افراد کے قتل عام میں شریک رہے ہیں۔

ڈاکٹر ولایتی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آل سعود علاقے میں اپنے ایجنٹوں کو اقتدار میں لانا چاہتی تھی، کہا : مثال کے طور پر سعودی عرب شام میں اس حکومت کو گرانا چاہتا تھا جو ان کی تابع نہیں ہے البتہ سعودیوں کو اپنے اس منصوبے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے، سعودی حکومت سبھی محاذوں اور میدانوں میں ناکام ہو چکی ہے۔

ڈاکٹر ولایتی نے کہا : سعودی عرب خادم حرمین کے بجائے دشمنان اسلام یعنی امریکا اور صیہونی حکومت کا غلام بن گیا ہے۔

انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ انتہا پسندی اور وہابیت  کی حمایت اور اس انحرافی نظریے کو رواج دینے کی کوشش کی ہے بیان کیا : جیسا کہ چچنیا کے دارالحکومت گروزنی میں ہونے والی حالیہ کانفرنس میں جامعہ الازہرکے علما نے کہا ہے کہ جس وہابیت کی ترویج سعودی عرب کررہا ہے اس کا اسلام سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں ہے۔

ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا : قائد انقلاب اسلامی نے حج کی مناسبت سے مسلمین عالم کے نام اپنے پیغام میں طاغوتوں کے جس شجرہ ملعونہ کا ذکر کیا ہے آج سعودی حکام اس کا مصداق ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب خود کو عرب ممالک کا بادشاہ جاننے اور خادمین حرمین و شریفین کا دعوا کرتا رہا ہے مگر کبھی مسلمانوں کے حق میں کوئی اقدام نہیں کیا بلکہ اب تو مسلمانوں کا قسم خوردہ دشمن صیہونی حکومت کے ساتھ اچھے روابط کی پردہ داری سے پردہ ہٹا دیا ہے اور فلسطینی مظلوم پر مزید اسرائیل کے عتاب کی جمایت کر رہا ہے ۔ //989/ف/930/ک 612/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬