02 October 2016 - 17:40
News ID: 423595
فونت
شام اور عراق میں غیر قانونی طور پر ترکی کی فوج تعیناتی ہے جس کی تعناتی میں اس ملک کی پارلمینٹ نے مزید ایک سال کی مدت میں اضافہ کیا ہے۔
ترکی کی فوج

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترکی کی پارلیمنٹ نے اکتوبر دوہزار چودہ میں شام اور عراق میں فوجی کارروائی کی اجازت دی تھی اور اب ایک بار پھر ایک سال کے لئے اس کی مدت میں اضافہ کردیا ہے۔ جس پر ان ممالک نے شدید اعتراض کا اظہار کیا ہے ۔

پارلیمنٹ کی اجازت کی بنیاد پر ترکی نے چوبیس اگست کو شام میں فوجی کارروائی شروع کی جس کا مقصد انقرہ کے دعوے کے مطابق داعش دہشت گرد گروہ اور پی کے کے، افراد کے ساتھ نبرد آزما گروہوں کی حمایت کرنا ہے۔ اور ان ممالک سے دہشت گردی کا خاتمہ بتایا گیا تھا ۔

جیسا کہ تمام لوگوں کو خبر ہے کہ ترکی کی پارلیمنٹ نے اس وقت شام اور عراق میں اپنے فوجیوں کی تعیناتی کی مدت میں مزید ایک سال کا اضافہ کیا ہے کہ ترکی کے یہ فوجی عراق اور شام میں غیرقانونی طور پر اور ان ملکوں کی حکومتوں کی اجازت اور رضایت کے بغیر داخل ہوگئے کہ جو بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے اور اس کے خلاف بغداد اور دمشق کی حکومتوں نے احتجاج بھی کیا ہے۔ لیکن ابھی تک کسی بھی عالمی ادارہ کی طرف ترکی کی اس غیر قانونی کام پر ایکشن نہیں لیا گیا ہے ۔

ترکی کی حکومت نے شام اور عراق میں فوج کو مزید ایک سال تک باقی رکھنے کے لئے پارلیمنٹ سے درخواست کی تھی، جس درخواست کو اس ملک کے اراکین پارلمینٹ نے موافقت کردی ہے ۔

ترکی کی طرف سے اس طرح کے اقدام قابل تشویش ہے ترکی ایسے وقت میں عراق اور شام میں فوجی مداخلت کر رہا ہے کہ دمشق اور بغداد ، اپنے ملکوں سے ترک فوجیوں کے نکل جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لیکن ترکی اپنے غیر قانونی اقدام پر توجہ کئے بغیر مزید ایک سال کی مدت میں اضافہ کی دوخواست کو پارلیہ مینٹ سے منظور کروا لی ہے ۔

عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے اس سے قبل شمالی عراق میں ترک فوجیوں کی موجودگی کو داعش کی نابودی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا تھا اور عراق کی سرزمین پر ترک فوجیوں کی موجودگی کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے عراق کی سرزمین سے اپنے فوج واپس بلانے کی اپیل کی تھی ۔

شام کی حکومت نے بھی اپنی سرزمین پر ترک فوجیوں کی مداخلت کو شام کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی اور دہشت گردی کی حمایت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ترکی حکومت مسلسل شام میں دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہا ہے ۔

واضح رہے کہ ترکی وہ ملک ہے جس نے شروع سے ہی دہشت گردوں کی حمایت کرتا رہا ہے اور اسی کے سرحد سے دہشت گرد شام میں داخل ہوتے تھے اور دہشت گرد گروہ شام کا تیل ترکی ہی کے راستہ سے نصف قیمت میں فروخت کرتا رہا ہے یہاں تک کہ بعض ذرایع کے مطابق خود ترکی کے وزیر اعظم کے فرزند و داماد شام کے تیل کے اس خرید و فروخت میں شامل تھے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک ۵۳۴/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬