رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ امریکا نے شام میں فائربندی کو باقی رکھنے کے لئے روس کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کا عمل روک دیا ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے ماسکو پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے شام میں فائربندی کے تعلق سے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے۔
اس سے پہلے روس کے نائب وزیر خارجہ گنادی گاتیلف نے تاس نیوز ایجنسی سے اپنی گفتگو میں کہا تھا کہ امریکا اور روس کے درمیان فوجی نوعیت کے سبھی رابطے معطل ہو گئے ہیں اور اب شام کے بارے میں اطلاعات و معلومات کا کوئی تبادلہ نہیں ہو گا۔
روس کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ماسکو شام کے صدر بشار اسد کے سیاسی مستقبل کے بارے میں امریکا کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ روس اور امریکا کی وساطت سے شام میں تین ہفتے قبل فائربندی ہوئی تھی جو ایک ہفتے تک جاری رہی۔ ایک ہفتے تک جاری رہنے والی اس فائربندی کے دوران امریکا کے حمایت یافتہ دہشت گردوں نے بارہا خلاف ورزی کی تھی جبکہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے جنگی طیاروں نے دیرالزور میں شامی فوج کے ٹکھانوں پر بمباری کرکے اسّی سے زائد شامی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
فائربندی کی ایک ہفتے کی مدت پوری ہونے کے بعد شام کی فوج نے اعلان کر دیا کہ مسلح گروہوں کی طرف سے فائر بندی پرعمل نہ کرنے کی بنا پر اب وہ فائربندی کو جاری نہیں رکھ سکے گی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/