13 October 2016 - 22:15
News ID: 423813
فونت
پاکستان کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے مزید دس دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔
سزائے موت

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے مزید دس دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔ دہشتگرد معصوم شہریوں، پولیو ورکرز، این جی اوز ملازمین، پولیس اور فوجی اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے مزید دس دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگردوں نے کئی سیکیورٹی اہلکاروں کو زخمی بھی کیا۔ سزا پانے والے دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا تھا، تمام دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے اور ان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہوا۔

وہابی تکفیری دہشت گرد معصوم شہریوں، پولیو ورکرز اور این جی اوز کے ملازمین کے قتل میں ملوث تھے۔

جن دہشت گردوں کی سزائے موت میں توثیق کی گئی، ان کی تفصیل کچھ یوں ہے:

محمد شاہد ولد زمان خان

محمد شاہد کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا متحرک کارکن تھا، جو 2 خواتین پولیو رضا کاروں، ایک غیر سرکاری تنظیم کے 11 کارکنوں جبکہ کئی شہریوں کی ہلاکت میں ملوث تھا، مجرم فوج، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں پر حملوں میں بھی ملوث تھا، جس میں کئی اہلکار بھی نشانہ بنے، مجرم نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا، جس کے بعد اس کو سزائے موت دی گئی۔

حسین شاہ ولد فضل ہادی

حسین شاہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا کارکن تھا، جو پاک فوج کے میجر مصطفیٰ، کیپٹن وسیم اور دیگر فوجیوں کی ہلاکت میں ملوث تھا جبکہ اس پر کئی اہلکاروں کو زخمی کرنے کا بھی جرم ثابت ہوا، مجرم نے عدالت میں اپنے جرائم کا اعتراف کیا، جس کے بعد اس کو موت کی سزا سنائی گئی۔

ظفر اقبال ولد محمد خان

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے رکن ظفر اقبال پر کئی فوجیوں کی ہلاکت کا جرم ثابت ہوا، جس کا انہوں نے اعتراف بھی کیا، مجرم ظفر اقبال نے سیکیورٹی اداروں پر حملوں میں صوبیدار اول خان، فرنٹیئر کور (ایف سی) کے نیک عظمت اللہ، سپاہی شفیق اور پولیس کے اے ایس آئی چنار گل کے قتل کا اعتراف کیا، مجرم سے اسلحہ اور بارودی مواد بھی برآمد ہوا تھا، جس کے بعد اس کو عدالت نے سزائے موت دی۔

انور زیب ولد توتکے

مجرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا رکن تھا جو کہ لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ خاقان افضل کے اغواء، ریٹائرڈ سب انسپکٹر عمر غنی کو ذبح کرنے اور عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ملوث تھا، انور زیب پر اسلحہ اور بارودی مواد برآمد ہونے کا بھی مقدمہ چلا، مجرم نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔

عبید الرحمٰن ولد فضل فضل ہادی

مجرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا فعال کارکن تھا، جو معصوم شہریوں کے قتل میں ملوث تھا،مجرم کے قبضے سے بارودی مواد بھی برآمد ہوا، مجرم نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔

شیر عالم ولد حنیف الرحمٰن

مجرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا رکن اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور عام شہریوں کے قتل میں ملوث ہے، اس کے قبضے سے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد ہوا، مجرم نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، جس کے بعد سزائے موت سنائی گئی۔

عطاء اللہ ولد محمد سلطان

مجرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا رکن اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں کئی اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی اور کیپٹن آصف زخمی ہوئے، مجرم کے قبضے سے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد ہوا، مجرم نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، جس کے بعد سزائے موت سنائی گئی۔

مشتاق خان ولد سعید گل

مجرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا رکن اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں کئی اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی اور کیپٹن آصف زخمی ہوئے، مجرم کے قبضے سے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد ہوا، مجرم نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، جس کے بعد سزائے موت سنائی گئی۔

اصغر خان ولد نادر

مجرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا رکن اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں کئی اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی اور کیپٹن آصف زخمی ہوئے، مجرم کے قبضے سے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد ہوا، مجرم نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، جس کے بعد سزائے موت سنائی گئی۔

شمس القمر ولد شاہ گلبہار

مجرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا رکن اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی اور کئی زخمی ہوئے، مجرم نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، جس کے بعد سزائے موت سنائی گئی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬