25 October 2016 - 22:02
News ID: 424062
فونت
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی :
عالمی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے موصل کی آزادی کے آپریشن پر سعودی عرب کے اعتراض کو عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بغداد میں العالم ٹیلی ویژن کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہاکہ حکومت عراق اپنے کسی شہر کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرنا چاہتی ہے تو اس کا سعودی عرب سے کیا تعلق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت عراق پر سعودی عرب کا اعتراض عراق کے اندرونی معاملات میں اس کی براہ راست اور ناجائز مداخلت کا ثبوت ہے۔

ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ تکفیری دہشت گرد جو در اصل سعودی ایجنٹ ہیں شکست کھا رہے ہیں لہذا سعودی عرب کا اعتراض پوری طرح سے بے جا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے واضح کیا کہ موصل اور حلب کی کہانی ایک ہے۔ امریکہ، سعودی عرب اور اس کے دیگر اتحادیوں نے جب دیکھا کہ شام کی حکومت ، عوام اور ان کے اتحادی حلب میں کامیاب ہورہے ہیں تو وہ معاملے کو سلامتی کونسل میں لے گئے اور ہنگامہ کھڑا کردیا۔

انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ سعودی حکومت کو خود پتہ نہیں کہ وہ کیا کر رہی ہے۔ عملی طور پر سعودی حکومت اپنے ہی پیروں پر کلہاڑی چلارہی ہے اور اس نے علاقے میں اپنی ساکھ خراب کر لی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم بغداد میں اسلامی بیداری کی سپریم کونسل کے اجلاس کے موقع پر ، تکفیری دہشت گردوں کے خلاف عراقی عوام اور حکومت کی بھرپور کارروائی کے آغاز کو نیک شگون سمجھتے ہیں۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ عالم اسلام اور امت مسلمہ اور اس کے مفکرین، چاہے شیعہ ہوں یا سنی، تکفیریوں کے خلاف عراقی عوام اور حکومت کی جائز جد وجہد کی حمایت کر تے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے عراق میں ترک فوج کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ اس سلسلے میں ایران کا موقف پوری طرح واضح ہے۔ایران دنیا کے کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں کسی بھی دوسرے ملک کی مداخلت کا مخالف ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں مداخلت نہیں کی جانی چاہیے اور خاص طور سے ہمارے حساس خطے کے ممالک میں بیرونی مداخلت کسی طور قابل قبول نہیں ہے۔انہوں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عراق میں میں امریکہ کی مداخلت کا بھی مخالف ہے۔

عراق میں ایرانی مشیروں کی موجودگی کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے واضح کیا کہ وزیراعظم حیدر العبادی سمیت اعلی عراقی حکام صراحت کے ساتھ کہہ چکے ہیں کہ عراق کی قانونی حکومت نے ایرانی مشیروں کو عراق آنے کی دعوت دی ہے جبکہ وہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ترکی کو کبھی ایسی دعوت نہیں دی۔

ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے اس سوال کہ جواب میں کہ بغداد، انقرہ کشیدگی کے خاتمے میں ایران، کیا کردار ادا کرسکتا ہے، کہا کہ اگر دونوں ملک چاہیں کہ تہران اس سلسلے میں ان کی مدد کرے تو ہم ضرور ایسا کریں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر اعلی نے اس سوال کے جواب میں کہ، کیا عراق میں ایران کے مشاورتی کردار میں اضافہ ہوسکتا ہے، یہ بات زور دیکر کہی اس بات کا فیصلہ کرنا عراقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عراقی حکومت اسلامی جمہوریہ ایران سے کوئی اور امداد طلب کرتی ہے تو اسلامی جمہوریہ ایران اپنی استطاعت کے مطابق اس کی ضروری مدد کرے گا کیونکہ عراق کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے۔

ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ خطے کے کسی ایک ملک کی بدامنی دیگر ملکوں میں بھی سرایت کرسکتی ہے لہذا اگر ہم سلامتی کے تحفظ میں عراقی عوام اور حکومت کی مدد کر رہے ہیں تو دراصل اپنی سلامتی کی مدد کر رہے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے کہا کہ عراق اور شام کے مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور دنوں ملکوں کی سرحدیں بھی آپس میں ملتی ہیں لہذا ان کی مشکلات بھی ایک دوسرے کے ہاں سرایت کرتی رہی ہیں۔

ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ دونوں ملکوں کو اپنے مشترکہ دشمن، یعنی تکفیری اور داعشی دہشت گردوں کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬