28 October 2016 - 09:13
News ID: 424103
فونت
سعودی حکومت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اورشاہی حکومت کے مخالفین پر تشدد کے باعث عالمی اداروں کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
آل سعود

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے کارکن اور گلف افیئر انسٹی ٹیوٹ واشنگٹن کے ڈائریکٹر علی الاحمد نے اپنے ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والی سیاسی کارکن حنان ذبیانی، مغربی جدہ کے قریب واقع ذھباب جیل میں بند تھی۔

رپورٹ کے مطابق حنان ذبیانی، پیر بیس اکتوبر کو دھباب جیل کے سیاسی سیل میں مشکوک طور پر ہلاک ہوگئی۔ جیل حکام نے حنان ذبیانی کے گھر والوں کو اس کی موت کی اطلاع دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جیل میں آکر اس کی نماز جنازہ میں شرکت کرسکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیل حکام نے ذبیانی کے والدین کو صرف اس کا چہرہ دیکھنے کی اجازت دی اور اس کے بعد ان کی میت کو نامعلوم مقام پر دفن کردیا۔ حنان ذبیانی کی قبر کے بارے میں اس کے والدین کو بھی کچھ نہیں بتایا گیا کہ وہ کہاں دفن ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے حنان ذبیانی کے والدین سے ایک ایسی دستاویز پر بھی دستخط کرائے گئے ہیں جس میں اس کی موت کو طبیعی ظاہر کیا گیا ہے، جس کی بنا پر وہ جیل حکام کے خلاف کسی بھی قسم کی شکایت دائر نہیں کرسکتے۔

تاحال حنان ذبیانی کی گرفتاری کی وجوہات اور یہ کہ اسے کب گرفتار کیا گیا تھا، سعودی حکام نے کچھ نہیں بتایا۔ سعودی حکام نے باضابطہ طور پرمذکورہ سیاسی کارکن کی موت کی تصدیق یا تردید بھی نہیں کی ہے۔

سعودی حکومت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اورشاہی حکومت کے مخالفین پر تشدد کے باعث عالمی اداروں کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ سعودی حکومت نے سن دوہزار پندرہ کے دوران ایک سو ترپن افراد کو مختلف الزامات کے تحت سزائے موت دی تھی جن میں اکہتر غیر ملکی تھے۔

سعودی حکام کا دعوی ہے کہ ان کے ملک میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں ہے حالانکہ اسلامی انسانی حقوق کمیشن کی دوہزار پندرہ کی رپورٹ کے مطابق کم سے کم تیس ہزار سیاسی قیدی سعودی عرب کی مختلف جیلوں میں بند ہیں جن میں سے پیشتر کو بغیر مقدمہ چلائے کئی برس سے جیلوں میں بند رکھا جارہا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬