یمن کی علما کونسل نے کہا ہے کہ سعودی عرب، یمنی فوج کے توسط سے مکہ پر میزائلی حملہ کئے جانے کا بے بنیاد دعوی کرکے، یمن کی میزائلی صلاحیت کے مقابلے میں اپنی ناکامی کی تلافی کی کوشش کر رہا ہے۔
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق المسیرہ ٹی وی چینل نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی ذرائع ابلاغ کی جانب سے یمنی فوج کے ذریعے مکہ پر میزائلی حملے کا پروپیگنڈہ کئے جانے کے بعد، یمن کی علماء کونسل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی حکومت اس قسم کے متنازعہ اقدامات کے ذریعے یمن میں اپنے وحشیانہ جرائم پر پردہ نہیں ڈال سکتی۔
یمن کے مذہبی اداروں اور تنظیموں نیز اس ملک کے شافعی ، زیدی اور صوفی مسلک سے تعلق رکھنے والوں نے بھی سعودی عرب کے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے، " برکان ایک " نامی بیلسٹک میزائل، جدہ کے ملک عبدالعزیز ایئر پورٹ پر داغے جانے کی حمایت کی ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کی رات کو یمن کی وزارت دفاع کی جانب سے " برکان ایک " بیلسٹک میزائل، جدہ کے ملک عبدالعزیز ایئرپورٹ پر داغے جانے کی تصدیق کے بعد سعودی عرب کے میڈیا نے رائے عامہ کو اکسانے کے مقصد سے پروپیگنڈا کرنا شروع کردیا کہ یہ میزائل شہرمقدس مکہ پر داغا گیا ہے۔
سعودی عرب یمن میں اپنی پے در پے شکستوں کی تلافی کے لئے بے بنیاد پروپیگنڈے کر رہا ہے تاکہ اپنے سیاسی اہداف کو آگے بڑھا سکے اور اس کے لئے وہ اسلامی مقدسات کا سہارا لے رہا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب کے لڑاکا طیاروں نے گذشتہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصے کے دوران، یمن کے نہتے عوام پر انواع و اقسام کے ہتھیاروں منجملہ ممنوعہ ہتھیاروں سے حملہ کیا ہے کہ جس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ افراد شہید ہوچکے ہیں۔
ایسے میں جبکہ سعودی عرب انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ملکوں میں سرفہرست ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ایک رکن کی حیثیت سے اس کا انتخاب عمل میں آیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں سعودی عرب کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں شامل کرنے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ سعودی عرب یمن کے نہتے شہریوں پر حملے کرنے خاص طورسے صنعا میں انسانیت سوز جرائم کے ارتکاب کی وجہ سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں شامل ہونے کی اہلیت نہیں رکھتا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/