01 November 2016 - 23:14
News ID: 424198
فونت
سعودی عرب کے ایک شاہی فرمان میں کہا گیا ہے کہ وزیرخزانہ ابراہیم بن عبدالعزیز العساف کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے اور ان کی جگہ محمد بن عبداللہ بن عبدالعزیز الجدعان کو نیا وزیر خزانہ بنا دیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ برطرف

سعودی میں مالی بحران کے سبب وزیر خزانہ برطرف

سعودی عرب کے ایک شاہی فرمان میں کہا گیا ہے کہ وزیرخزانہ ابراہیم بن عبدالعزیز العساف کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے اور ان کی جگہ محمد بن عبداللہ بن عبدالعزیز الجدعان کو نیا وزیر خزانہ بنا دیا گیا ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے امریکہ نواز بادشاہ شاہ سلمان نے  وزیر خزانہ ابراہیم بن عبدالعزیز العساف کو برطرف کردیا ہے سعودی عرب کو اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے۔ سعودی بادشاہ نے محمد بن عبداللہ بن عبدالعزیزالجدعان کو سعودی عرب کا نیا وزیر خزانہ مقرر کیا ہے ۔

سعودی عرب کی اپنی ہی سازشی پالیسی کے نتیجے میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے پیدا ہونے والے اقتصادی بحران کے باعث آل سعود حکومت نے اپنے بیس سال پرانے اور تجربہ کار وزیر خزانہ کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔

سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی نے ایک شاہی فرمان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیرخزانہ ابراہیم بن عبدالعزیز العساف کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے اور ان کی جگہ محمد بن عبداللہ بن عبدالعزیز الجدعان کو نیا وزیر خزانہ بنا دیا گیا ہے۔

محمد بن عبداللہ الجدعان اس سے پہلے سعودی شاہی سرمایہ کاری کی منڈی سے متعلق ادارے کے سربراہ تھے۔ البتہ برطرف کئے گئے وزیرخزانہ کو کابینہ میں ایک دوسرا عہدہ دے دیا گیا ہے۔

دو ہزار چودہ کے موسم گرما میں تیل کی قیمتوں میں شدید کمی آنے کے بعد سعودی عرب کی معیشت اور اقتصاد کو زبردست نقصان پہنچا۔ چنانچہ دوہزار پندرہ میں سعودی عرب کو بجٹ کے شدید خسارے کا سامنا کرنا پڑا اور اس کا بجٹ خسارہ ایک سو ارب ڈالر تک پہنچ گیا جس کی وجہ سے آل سعود حکومت ملک اور بیرون ملک مقروض ہو گئی۔

آخرکار سعودی عرب کے وزیر دفاع اور ولیعہد کے جانشین محمد بن سلمان نے دو ہزار پندرہ کے اوائل میں سعودی عرب دو ہزار تیس وژن کے نام سے ایک منصوبہ پیش کیا جس میں ملک میں بنیادی اقتصادی اصلاحات لانے کی بات کی گئی ہے اور اس منصوبے پر عمل درآمد کے لئے سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مئی کے مہینے میں متعدد فرمان جاری کرکے پٹرولیم ، پانی و بجلی ، ٹرانسپورٹ ، تجارت ، سماجی امور ، حج اور صحت کے محکموں کے وزرا کو برطرف کر کے ان کی جگہ نئے وزرا کو مقرر کیا۔

حکومتی کابینہ کی اس تبدیلی میں دوعشروں سے پٹرولیم کے وزارت کے عہدے پر فائز علی النعیمی کو بھی برطرف کر دیا لیکن عبدالعزیز العساف بحیثیت وزیرخزانہ اپنے عہدے پر باقی رہے لیکن اب انہیں بھی ان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ سعودی عرب کے ایک مقبول ٹی وی پروگرام میں العساف کی شرکت بھی ان کی برطرفی میں دخیل رہی ہے۔

برطرف سعودی وزیر خزانہ نے گذشتہ مہینے دو دیگر عہدیداروں کے ساتھ اس ٹی وی پروگرام میں شرکت کی تھی اور محمد بن سلمان کے اقتصادی اصلات کے پروگرام کا دفاع کرنے کی کوشش کی لیکن سعودی عوام ان کے بیانات سے مطمئن نہیں ہوئے اور ان پر عوام کی طرف سے شدید تنقیدیں شروع ہو گئیں۔

بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ سعودی عرب دو ہزار تیس وژن نامی منصوبہ، اس ملک کے عوام کی توجہ تیل کی صنعت آرامکو کو نجی سیکٹر میں د‏‏ئے جانے کے فیصلے سے ہٹانے کے لئے پیش کیا گیا ہے۔

آرامکو سعودی عرب کے لئے آمدنی کا سب سے بڑا ادارہ ہے اور پورے ملک کی اقتصادیات اسی ادارے سے وابستہ ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گذشتہ مئی میں علی النعیمی کی جکہ پٹرولیم کے وزیربننے والے خالد بن عبدالعزیز الفالح آرامکو کے مینجینگ ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔

اس درمیان سعودی عرب کے زرمبادلہ کے دو ٹریلین ڈالر پر مشتمل  فنڈ پر کہ جس کے بارے میں محمد بن سلمان بات کرتے ہیں کہ وہ  ملک میں سرمایہ کاری پر خرچ ہو گا، محمد بن سلمان کا پورا کنٹرول ہو گا –

اس درمیان فیچ نامی تحقیقاتی ادارے نے خبر دی ہے کہ رواں سال کے پہلے سات مہینے میں سعودی حکومت کی جمع رقم میں بانوے ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے اور رواں سال کے اختتام تک سعودی عرب پر قرضہ کافی بڑھ جائے گا۔  اس سے پہلے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف بھی سعودی عرب کو اس کی ابتر اقتصادی صورتحال کی بابت خبردار کر چکا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬