رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے صدر علی اویس نے کہا ہے کہ محرم الحرام کے آغاز سے اب تک ملت تشیع کو پے در پے دہشت گردی کی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے تو کبھی بے بیگناہ افراد کو اسیر کیا جارہا ہے اور یہ سلسلہ نہ صرف کراچی بلکہ پورے ملک میں جاری ہے۔ یہ بات انہوں نے المصطفیٰ ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر کراچی ڈویژن کے جنرل سیکریٹری محمد عباس، ڈپٹی جنرل سیکریٹری ریحان عابدی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ صحافیوں سے گفتگو میں علی اویس نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں طلباء کو نشانہ بنایا گیا جس میں ایک طالب علم غلام مرتضیٰ شہید جبکہ دو طالب علم احسن اور شاہد زخمی ہوئے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، یہ طلباء اس ملک کا مستقبل ہیں یہ آنے والے اس ملک کے قائد اعظم اور علامہ اقبال ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ کوئی پوچھنے والا نہیں، اس واقعہ کو ایک ہفتہ گزر گیا لیکن قاتلوں کو گرفتار کرنا تو کُجا اس بارے میں کوئی ایکشن بھی نہیں لیا گیا، ہم حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ کہاں ہیں قاتل؟ کیوں اب تک گرفتار نہیں کئے گئے؟ علماء کو فورتھ شیڈول کے نام پر پابند کیا جارہا ہے، علماء کو گرفتار کیا جارہا ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے کہ شہید بھی ہمیں کیا جارہا ہے اور اسیر بھی ہمیں کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کبھی آئی ایس او پاکستان کو دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے، خبر نشر کی جاتی ہے کہ آئی ایس او کے خلاف بھی آپریشن کا فیصلہ کرلیا گیا، تاریخ گواہ ہے کہ آئی ایس او پاکستان کا ماضی بھی صاف تھا اور حال بھی تمام برائیوں سے پاک ہے، آئی ایس او ایک طلباء تنظیم ہے جس کا مقصد طلباء کی رہنمائی کرنا ہے اور ایسے طلباء معاشرے کو فراہم کرنا ہے کہ جو ملک و ملت کی خدمت کریں، لہذا پہلے بھی ہم نے ان خبروں کی مذمت کی تھی اور آج بھی ہم نجی ٹی وی چینل پر چلائی جانے والی اُس خبر کی مذمت کرتے ہیں، میڈیا تو ہمیشہ مظلومین کی آواز بنا رہا چاہے وہ سانحہ کوئٹہ ہو سانحہ اے پی ایس ہو یا سانحہ باچا خان یونیورسٹی لیکن گلگت میں یومِ حسین ؑ پر پابندی کے خلاف میڈیا کوریج نہ دینا افسوس ناک ہے۔
علی اویس کا کہنا تھا کہ گلگت میں حکومت کی جانب سے یومِ حسین ؑ پر پابندی عائد کردی گئی اور کئی بیگناہ طلباء کو گرفتار کرلیا گیا ہے، طلباء کے گھروں پر ایسے چھاپے مارے جارہے ہیں جیسے وہ کوئی دہشت گرد ہوں، ہم حکومت سے کہتے ہیں کہ ہوش کے ناخن لے، یومِ حسین ؑ جیسا اجتماع کہ جہاں ہر مکاتب ِ فکر کے علماء شریک ہوتے ہیں اور وحدت کا درس دیا جاتا ہے اُس پر پابندی حکومت کی متعصب پالیسیوں کی واضح عکاسی ہے، امام حسین ؑ محض کسی ایک مسلک کے لیے نہیں ہیں وہ تمام انسانیت کے لیے ہیں، چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب، فرقے، یا مسلک سے ہو، امام حسین ؑ نے اپنے مفاد کے لیے نہیں بلکہ اسلام کو بچانے کے لیے اپنا سر دیا، یومِ حسین میں بھی امام حسین ؑ کے پیغام کو عام کیا جاتا ہے نہ کہ کوئی فرقہ واریت کی بات ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی آئی ایس او کراچی ڈویژن کی جانب سے چہلم امام حسین ؑ کے موقع پر شرکاء جلوس کے لیے نماز دوران مرکزی جلوس کا انعقاد ایم اے جناح روڈ پر امام بارگاہ علی رضاؑ کے سامنے سہہ پہر 2 بجے کیا جائے گا جس کی امامت مولانا آغا نسیم حیدر زیدی کریں گے۔ نمازیوں کی سہولت کے لیے عارضی وضو خانوں کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ بعد از نماز نائجیریا میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم، فوج اور پولیس کی جانب سے عزاداروں پر کی جانے والے کھلے عام فائرنگ جس میں کئی سو معصوم جانیں ضائع ہوئیں اور اس پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کی علمبرادار تنظیموں کی ظالمانہ خاموشی کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ آئی ایس او کراچی کے صدر نے کہا کہ حکومت پاکستان اور سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ چہلم امام حسین ؑ کے موقع پر نکالے جانے والے جلوس کو مکمل سیکیورٹی کی فراہمی کو یقینی بنائیں اور اس مقصد کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔/۹۸۸/ن۹۴۰