20 November 2016 - 23:23
News ID: 424585
فونت
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی :
شہدائے کربلاؑ کے چہلم (اربعین۱۴۳۸ ھ ) کے موقع پرقائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی کا پیغام
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے شہدائے کربلاؑ کے چہلم (اربعین1438 ھ ) کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ محسن انسانیت، نواسہ رسول اکرمؐ حضرت امام حسین علیہ السلام کی ذات اور آپ کے اہداف آفاقی ہیں۔

کربلا کے بعد یہ اصول طے ہوگیا کہ رہتی دنیا تک آزادی کی جدوجہد ہو یا ظلم و ناانصافی کے خلاف قیام ، آمریت کے خلاف مزاحمت ہو یا امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے فریضے کی انجام دہی۔ ہر مرحلے میں سیدالشہداؑ کی ذات اور کردار کو رہنما تسلیم کیا جائے گا اور اپنی جدوجہد کی بنیاد حسینؑ کی سیرت اور اصولوں کو مدنظر رکھ کر رکھی جائے گی۔

یہی وجہ ہے کہ ماضی میں جتنی تحریکوں، جدوجہد اور انقلابات نے فکر حسینیؑ سے صحیح استفادہ کیا وہ دنیا پر غالب ہوئے اور اپنے اہداف میں کامیاب اور کامران ہوئے۔ عالم اسلام قائد حریت سید الشہداؑ حضرت امام حسین علیہ السلام کی فکر انگیز تحریک سے آگاہی و آشنائی حاصل کرکے اتحاد و وحدت، مظلومین کی حمایت، یزیدی قوتوں سے نفرت کی ارتقائی منازل طے کرکے اپنی اخروی نجات کا سامان بھی فراہم کرسکتا ہے

۔وحی الہی کے مطابق مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور یہ امت ایک امت ہے۔لہذا تمام مسالک کے جذبات کو ملحوظ خاطر رکھ کر اخوت، بھائی چارے، باہمی احترام، برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔عالم اسلام قائد حریت سید الشہداؑ حضرت امام حسین علیہ السلام کی فکر انگیز تحریک سے آگاہی و آشنائی حاصل کرکے اتحاد و وحدت، مظلومین کی حمایت، یزیدی قوتوں سے نفرت کی ارتقائی منازل طے کرکے اپنی اخروی نجات کا سامان بھی فراہم کرسکتا ہے ۔

امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تاریخ انسانی کے کربلا جیسے معرکہ حق و باطل میں سرفرازو سر بلند حضرت سید الشہداؑ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے اتحاد و وحدت کے ذریعہ دشمنان اسلام کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوا ر بن جائیں اور سامراجی قوتوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاکر اپنے زندہ و بیدار ہونے کا ثبوت دیں۔

دنیا بھر میں مختلف مکاتب فکر کے نہ صرف کروڑوں مسلمان بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی انتہائی عقیدت سے امامؑ عالی مقام اور ان کے باوفا اور جانثار ساتھیوں کی عظیم قربانی کی یاد مناتے ہیں۔ اگرچہ اس وقت انسانیت مختلف گروہوں میں بٹ چکی ہے لیکن محسن انسانیت سید الشہداؑ کی ذات ان تمام اختلافات اور طبقات کی تقسیم سے بالاتر تمام انسانوں کے لئے نمونہ عمل ہے۔

اس لئے گذشتہ چودہ صدیوں سے انسانیت آپؑ کی ذات سے وابستہ رہنے کو اپنے لئے شرف اور رہنمائی کا باعث قرار دے رہی ہے اور بلا تفریق مذہب و مسلک اور خطہ وملک آپؑ کی سیرت سے استفادہ کررہی ہے۔ عزاداری سیدالشہداؑ کے پروگرام اور تقاریب فکر حسینیؑ کی ترویج کا ذریعہ ہیں جبکہ پاکستان کے شہریوں کے آئینی و قانونی حقوق اور شہری وانسانی آزادیوں کا حصہ ہیں لہذا عزاداری کے پروگراموں کو روکنا یا ان میں رکاوٹ ڈالنا دراصل فکر حسینیؑ کی ترویج کو روکنے کے مترادف ہے۔

اس فلسفے کے تحت ہم یہ بات کہنے میں حق بجانب ہیں کہ عزاداری کے انعقاد کے لئے ہمیں کسی قسم کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں بلکہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی آزادیوں اور حقوق پر قدغن نہ لگائے اور ان کی آزادیوں کی حفاظت کرے اورعزاداری و ماتمی جلوسوں اور مجالس کے انعقاد کے سلسلے میں اپنی انتظامی ذمہ داریاں دیانت داری سے ادا کرے ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬