رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوری ایران کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہا : صدر حسن روحانی کی سربراہی میں مشترکہ جامع جوہری معاہدے پر عملدرآمد کی نگران کمیٹی کی نشست منعقد ہوئی جس میں امریکہ کی طرف سے ایران پر نئی پابندیوں کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔
علی اکبر صالحی نے تہران میں ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفت و گو کرتے ہوئے کہا : رہبر معظم کے آمریکا کا ایران کے خلاف نئی پابندیوں کی منصوبے بندی کے بیانات کے بعد آج مشترکہ جامع جوہری معاہدے پر عملدرآمد کی نگران کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ایران کے خلاف امریکا کی نئی حکومت کی طرف سے نئی پابندیوں کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہا : ابھی امریکی کانگریس میں ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا بل پاس ہوا ہے جو سینیٹ میں پاس ہونے کے بعد امریکی صدر کے دستخط سے یہ بل ، قانون کے شکل اختیار کرے گا۔
صالحی نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : اگر یہ مراحل طے ہوتے ہیں اور امریکہ کی طرف سے ایران کے خلاف نئی پابندیاں عمل میں لائی جاتی ہیں تو مشترکہ جامع جوہری معاہدے کے تحت ، امریکا کا یہ اقدام اس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہو گی۔
انہوں نے کہا : ایران امریکہ میں اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے اور امریکا کی طرف سے معاہدہ توڑنے کی صورت میں ایران اپنی پالیسی پہلے سے مرتب کئے ہوئے ہے۔
ایران کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکا کی نئی حکومت حقیقت کو سمجھتے ہوئے جامع جوہری معاہدے کی پیروی کریں۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اضافی بھاری پانی کی فروخت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ہم نے حال ہی میں کچھ اضافی بھاری پانی عمان کو فروخت کیا ہے اور یہ عمل جامع جوہری معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ امریکا سمیت یوروپ ممالک کے ساتھ ہوئے جامع جوہری معاہدے کے تحت ایران اپنی تمام ذمہ داری نبھا رہا ہے جبکہ امریکا اپنے تمام وعدہ سے پیچھے ہٹتے ہوئے ایران پر پابندی لگانے کی بات کر رہا ہے جو معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۲۴/