رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آل سعود و آل یھود کی عدالت قطیف کے علاقے سے تعلق رکھنے والے تین شیعہ مسلمانوں کو موت کی سزا سنائی ہے۔ سعودی عرب کی اس عدالت نے ایک شیعہ مسلمان کو بارہ سال قید کی بھی سزا سنائی ہے۔ ان افراد پر حکومت کی مخالفت کرنے کا الزام ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق مشرقی سعودی عرب کے علاقے احساء اور قطیف، حالیہ کئی برسوں سے سعودی سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں کا میدان بنا ہوا ہے جہاں سے وسیع پیمانے پر بے گناہ عالم دین ، فعال شخصیات یہاں تک کہ عام شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
آل سعود حکومت سعودی عرب میں حکومت پر تنقید کرنے کی بناء پر بے گناہ افراد کو گرفتار کر کے قید اور سزائے موت کا حکم ایسی حالت میں سنایا جا رہا ہے اور ان سزاؤں پر عمل کیا جا رہا ہے کہ ان افراد کو جھوٹے الزامات کے تحت مجرم و ملزم قرار دیا جاتا ہے۔
سعودی عرب میں دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے سیاسی اور انسانی حقوق کی سرگرم عمل شخصیات کی سرکوبی اور ان کے خلاف جاری کئے جانے والے حکم پر ایسی حالت میں عمل کیا جا رہا ہے کہ آل سعود حکومت کی پالیسیوں پر ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور خود اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بارہا تنقید کی ہے اور اپنی برہمی کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ آل سعود و یھود ایک عرصہ سے صیہونی حکومت کی پوشیدہ صورت میں خدمت کرتا رہا ہے اور اب کھل کر صیہونی حکومت کے مسلمانوں کے خلاف پر طرح سے حمایت کر رہا ہے جس کی واضح دلیل سعودی شہزادوں کا مسلسل اسرائیلی دورہ اور مسلمانوں کے درمیان اختلاف پھیلا کر دشمنوں کو مضبوط کرنا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۳۳۴/