13 December 2016 - 21:44
News ID: 425049
فونت
ایران کے صدر جمہور نے امریکہ کی جانب سے کثیر الفریقی جامع ایٹمی معاہدے کی حالیہ خلاف ورزی کا نوٹس لیتے ہوئے جوہری توانائی کے قومی ادارے اور وزارت خارجہ کو الگ الگ ہدایات جاری کر دی ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر جمہور حجت الاسلام حسن روحانی نے امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی اور اعلی قومی سلامتی کونسل اور جوہری معاہدے پر خصوصی نگران کمیٹی کے فیصلوں کے حوالے سے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی اور وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کو اہم ہدایات جاری کر دیں ہیں ۔

انہوں نے اپنے ہدایات میں تاکید کی ہے کہ امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی اور ایران کے خلاف پابندیوں کی تجدید کی وجہ سے اعلی قومی سلامتی کونسل اور جوہری معاہدے پر خصوصی نگران کمیٹی کے فیصلوں کی بنا پر جوہری توانائی ادارے کو اسلامی جمہوریہ ایران کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے فریم ورک میں ایران کے پرامن جوہری پروگرام کو فروغ دینا ضروری ہے۔

حجت الاسلام حسن روحانی نے وضاحت کی : ایران کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے فریم ورک میں ایران کے جوہری توانائی ادارے کی سائنسی اور تحقیقی مراکز کے ساتھ سمندر کی نقل و حمل، جوہری ایندھن کی پیداوار کے جائزے کے میدان میں باہمی تعاون ضروری ہے۔

ایرانی صدر نے عالمی معاہدوں کے دائرے میں رہتے ہوئے نیوکلیئر پروپلژن ڈیوائسز کی ڈیزائننگ اور تیاری کا حکم دے دیا ہے۔

صدر مملکت حسن روحانی نے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے نام اپنے پیغام میں امریکہ کی جانب سے کثیر فریقی جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی اور ایران کے خلاف پابندیوں میں توسیع کا ذکر کرتے ہوئے، قانونی اور بین الاقوامی اداروں میں اس معاملے کو پوری سنجیدگی کے ساتھ اٹھائے جانے کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی اور اعلی قومی سلامتی کونسل اور جوہری معاہدے پر خصوصی نگران کمیٹی کے فیصلوں کے حوالے سے وزیر خارجہ کو اہم ہدایات جاری کردیں۔

صدر نے اپنے خط میں نیوکلیئر پروپلژن ڈیوائسز کے لئے لازمی ایٹمی ایندھن بھی فوری طور پر تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے حال ہی میں آئی ایس اے کے نام سے موسوم، ایران کے خلاف پابندیوں کے قانون میں مزید دس سال کی توسیع کر دی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے مذکورہ قانون میں توسیع کو کیثر فریقی جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے لازمی تدابیر اپنانے کا اعلان کیا تھا۔

حجت الاسلام حسن روجانی نے ایک مہینے کے بعد محمد جواد ظریف اور علی اکبر صالحی کو اس سلسلہ میں ایک رپورٹ پیش کرنے کی تاکید کی ہے۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۶۲/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬