رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کی وزارت خزانہ نے جمعرات کے روز ایک دستاویز جاری کرتے ہوئے دس سالہ پابندیوں کی فہرست سے مالی اور بینکنگ امور سے متعلق بعض پابندیوں کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خزانہ کی جاری کردہ فہرست میں جن پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کیا گیا ہے ان میں مالی و بیکنگ امور کے علاوہ بیمہ خدمات بھی شامل ہیں۔
اسی طرح توانائی، پیٹروکیمیکل، جہازرانی سے متعلق معاملات، بحری جہاز بنانے، سونا سمیت مختلف قیمتی جواہرات اور ان کی فروخت سے متعلق معاملات، کاروں سے متعلق خدمات اور ان کے پارٹس تیار اور برآمد کرنے جیسے نکات بھی ان نکات میں سے ہیں جو ایران کے خلاف امریکہ کی دس سالہ پابندیوں کی فہرست سے ختم کئے گئے ہیں۔
ختم کی جانے والی پابندیوں میں خام مواد، المونیم اور فولاد، پتھر کا کوئلہ اور ایٹمی معاہدے کے مطابق مختلف صنعتوں کی ضروریات کے آلات وغیرہ بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ آئی ایس اے قانون کی مدت میں توسیع، ایٹمی معاہدے سے متعلق امریکی وعدوں کے منافی نہیں ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی مدت میں توسیع سے، ایٹمی معاہدے کے مطابق ایران کے خلاف ختم کی جانے والی پابندیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
انھوں نے کہا کہ حکومت امریکہ نے پابندیوں سے متعلق ان شقوں کو پہلے ہی معطل کر دیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کی بنیاد پر واشنگٹن نے جن کے بارے میں وعدہ کیا تھا۔ جان کیری نے یہ بھی کہا کہ ایران جب تک ایٹمی معاہدے پر عمل کرتا رہے گا امریکہ بھی اس معاہدے پر کاربند رہے گا۔
امریکی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ امریکی سینٹ نے یکم دسمبر کو ننانوے ووٹوں سے ایران کے خلاف پابندیوں کے قانون کی مدت میں ایسی حالت میں دس سال کی توسیع کی منظوری دی ہے کہ اس قانون کی مخالفت میں کوئی بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا ہے۔ اس سے قبل امریکی کانگریس نے بھی اس قانون کی مدت میں توسیع کی منظوری دی تھی۔
اس کے باوجود کہ وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ امریکی صدر بارک اوباما اس بل پر دستخط کردیں گے تاہم انھوں نے اس قانون پر دستخط کرنے کی مقررہ میعاد میں جو بدھ کی رات ختم ہو گئی، اس بل پر دستخط نہیں کئے مگر یہ بل پھر بھی قانون میں تبدیل ہو گیا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ امریکی قانون وضع کرنے والوں نے اگر ایٹمی معاہدے کو ناکام بنانے کی کوشش کی تو امریکی کانگریس کو بھی اس کے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جاش ارنسٹ نے جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس میں ایٹمی عاہدے کی خلاف ورزی پر امریکی کانگریس کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں امریکی کانگریس کو بھی اس کے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس ترجمان کے مطابق امریکی صدر بارک اوباما نے صرف اس بناء پر اس بل کو ویٹو نہیں کیا کہ یہ بل، ایران کے ساتھ طے پانے والے ایٹمی معاہدے کی بنیاد پر کئے جانے والے امریکی وعدوں کے خلاف نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ایران نے تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ پابندیوں کے قانون کی مدت میں توسیع، پابندیوں کے قانون کی منظوری، نئی پابندیوں کے نفاذ اور نتیجے کے طور پر ایران کے ساتھ طے پانے والے ایٹمی معاہدے کے خلاف ہے-/۹۸۸/ن۹۴۰