رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکریٹری جنرل حجت الاسلام مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ملک میں جاری نیشنل ایکشن پلان کو دہشت گردوں کے خلاف استعمال کرنے بجائے سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کالعدم جماعت کے سربراہ سے ملاقات کرکے نیشنل ایکشن پلان کو متنازعہ بنادیا ہے۔ لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے
انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ شکارپور کے شہدا کی دوسری برسی 30 جنوری کو شکارپور میں منائی جائے گی، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے کوئی بھی ٹھکانے ختم نہیں کیے گئے جس پر ملک کی عوام مایوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ شکارپور ہو یا حاجن شاہ ماڑی کے درگاہ پر حملہ، ان تمام واقعات میں ملوث دہشت گردوں کو فنڈنگ سعودی ریال میں ہو رہی ہے، ملک میں جاری دہشت گردی میں عالمی قوتیں ملوث ہیں جبکہ آل سعود کا کردار بھی سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف منظم جدوجہد چلائی جائے گی، جس کے لیے آئندہ ماہ حیدرآباد اور کراچی میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائیں گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ کے حلقہ این اے 204 پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے اعلان کے بعد مجلس وحدت مسلمین اس میں حصہ لینے پر غور کررہی ہے حتمی فیصلہ پارٹی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے سربراہی میں اسلامی فوجی اتحاد کی قیادت کے لیے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو مشیر مقرر کرنے پر غور کیا جارہا ہے لیکن جنرل راحیل شریف کو یہ عہدہ لے کر پاکستانی عوام کے عوام کی دل آزاری نہیں کرنی چاہیئے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰