رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روسی صدر ولادیمیر پوتن نے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی جانب سے جوابی کارروائی کے تحت امریکی سفارتکاروں کو روس سے نکال دینے کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کسی بھی امریکی سفارتکار کو نہیں نکالے گا-
روسی صدر نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ ماسکو کے خلاف امریکا کی نئی پابندیاں اشتعال انگیزی پر مبنی ہیں اور ان کا مقصد دونوں ملکوں کے تعلقات کو زیادہ سے زیادہ خراب کرنا ہے، کہا کہ البتہ روس جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے- پوتن نے کہا کہ ماسکو نئی امریکی حکومت کے دور میں امریکا کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کا منصوبہ تیار کر رہا ہے-
اس سے پہلے روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے جمعہ کو واشنگٹن کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کے ردعمل میں کہا تھا کہ روس پینتیس امریکی سفارتکاروں کو اپنے یہاں سے نکالنا چاہتا ہے اور اس نے ماسکو میں امریکی سفارتکاروں پر ایک بنگلے اور ایک ڈپو کے استعمال پر بھی پابندی لگا دی ہے-
روسی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ پینتیس امریکی سفارتکاروں کو نکالنے کی تجویز صدر پوتن کو ارسال کر دی گئی ہے- انہوں نے کہا تھا کہ روس امریکی پابندیوں کا ہر حال میں جواب دے گا اور امریکا کے صدارتی انتخابات میں ماسکو کی مداخلت کے بارے میں امریکی حکام کے الزامات بے بنیاد ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں اور ساتھ ہی امریکی حکومت نے واشنگٹن اور سان فرانسسکو میں متعین پینتیس روسی سفارتکاروں کو آئندہ بہتر گھنٹے میں ملک چھوڑ دینے کا حکم دے دیا ہے- امریکا نے کہا ہے کہ روس کے خلاف یہ کارروائیاں امریکا کے صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت کے جواب میں کی گئی ہیں-
دریں اثنا نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پریس شعبے کے مشیرنے کہا ہے کہ اگر امریکی انتظامیہ کے پاس صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت کے ثبوت ہیں تو وہ اسے عوام کے سامنے لائے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰