31 December 2016 - 14:14
News ID: 425399
فونت
امن کا نوبل انعام پانے والی متعدد شخصیتوں نے اپنے کھلے خط میں اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وہ میانمار میں روہنگیائی مسلمانوں پر ہو رہے مظالم کی روک تھام کرے۔
میانمار

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امن کا نوبل انعام پانے والی شخصیتوں نے اپنے اس کھلے خط میں میانمار کی حکمراں جماعت کی سربراہ اور وزیر خارجہ آنگ سان سوچی پر بھی جو خود بھی امن کا نوبل انعام وصول کر چکی ہیں، تنقید کی ہے- ان شخصیتوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نام اپنے کھلے خط میں کہا ہے کہ میانمار میں ایک ایسا انسانی المیہ رونما ہو رہا ہے جو نسلی تصفیے اور انسانیت کے خلاف جرائم سے شباہت رکھتا ہے-

پچھلے چند ہفتوں کے دوران تیس ہزار سے زائد روہنگیائی مسلمان انتہا پسند بودھسٹوں اور میانمار کے فوجیوں کے حملوں اور تشدد آمیز اقدامات کی بنا پر اپنا گھر بار چھوڑ کر فرار ہونے پر مجبور ہوئے ہیں-

اس کھلے خط پر دستخط کرنے والی ان شخصیتوں نے کہا ہے کہ روہنگیائی مسلمانوں کے شہری حقوق کی مکمل پاسداری کی ضمانت دینے کے لئے آنگ سان سوچی سے کئی بار درخواست کی گئی لیکن اس کے باوجود انہوں نے روہنگیائی مسسلمانوں کے لئے کچھ بھی نہیں کیا اور اب وہ ان سے مایوس ہو چکے ہیں-

اس خط میں اقوام متحدہ سے کہا گیا ہے کہ وہ میانمار کی حکومت پر دباؤ ڈالے تاکہ روہنگیائی مسلمانوں کے لئے ارسال کی جانے والی امدادی اشیا کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہو سکیں- خط میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ روہنگیائی مسلمانوں پر ڈھائے جا رہے مظالم کے لئے ایک غیرجانبدار تحقیقاتی کمیٹی بھی وہاں بھیجی جائے-

واضح رہے کہ میانمار کے صوبہ راخین میں روہنگیائی مسلمانوں پر دو ہزار بارہ سے انتہا پسند بودھسٹوں اور میانمار کے فوجیوں کے حملے جاری ہیں لیکن کچھ وقفے کے بعد گذشتہ اکتوبر کے مہینے سے روہنگیائی مسلمانوں پر حملے دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬