رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ محمدجواد ظریف نے روہنگیا مسلمانوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ میانمار میں مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو فوری طور پر بند کرایا جائے اور متاثرہ افراد کے لئے امدادی سامان کی فراہمی بهی یقینی بنائی جائے اور اس سلسلے میں میانمار حکومت پر سفارتی دباو بڑھایا جائے۔
انتونیو گوترش کے نام ظریف کے خط میں آیا ہے کہ ان افراد کو نہ صرف شہریت کے حق سے محروم کیا گیا ہے بلکہ ان پر شدید مظالم ڈهائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے مسلمان بڑی تعداد میں جاں بحق اور اپنے علاقوں سے بے گهر ہوچکے ہیں۔
محمدجواد ظریف کے خط میں آیا ہے کہ بلاشبہہ روہنگیا مسمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی سے میانمار اور اس کے ہمسایہ ممالک کے امن و استحکام پر برے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ میانمار کے مسلمانوں کی آبادی تیرہ لاکھ نفوس پر مشتمل ہے تاہم حکومت نہ صرف انہیں شہریت کے حق سے محروم رکھے ہوئے ہے بلکہ بودھ مذہب کے انتہا پسند عناصر کی مدد سے ان پر انسانیت سوز مظالم بھی ڈھا رہی ہے اور انہیں ملک بدر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مظلوم روہنگیا مسلمانوں کی کثیر تعداد نے جان بچانے کے لئے تھائی لینڈ، ملائیشیا اور انڈونیشیا سمیت متعدد دیگر ممالک کا رخ کیا ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰