‫‫کیٹیگری‬ :
06 February 2017 - 11:10
News ID: 426139
فونت
مولانا فضل الرحمن نے اعتراف ،
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نے کہا ہے کہ میری کمیٹی زیادہ بولتی نہیں ہے بلکہ اپنی سفارشات، ترجیحات پر زور دیتی ہے لیکن جب تک وزارت خارجہ یا منسٹری لیول پر جو اقدامات ہوتے ہوں وہ کمیٹی میں نہیں آئیں گے کمیٹی طاقتور نہیں بنے گی۔
فضل الرحمن


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے تسلیم کیا ہے کہ کشمیر کمیٹی کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اپنی گفتگو میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قائم کردہ کشمیر کمیٹی کی کارکردگی سے میں مطمئن نہیں ہوں۔ کمیٹی نہ تو موثر کردار ادا کر رہی ہے اور نہ ہی عوام کی توقعات پر پورا اتر سکی ہے لیکن ہمارا بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری کمیٹی زیادہ بولتی نہیں ہے بلکہ اپنی سفارشات، ترجیحات پر زور دیتی ہے لیکن جب تک وزارت خارجہ یا منسٹری لیول پر جو اقدامات ہوتے ہوں وہ کمیٹی میں نہیں آئیں گے کمیٹی طاقتور نہیں بنے گی۔

پچھلی حکومت میں ہم نے جو محنت کی اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پہلی بار وزارت کے لیول پر کشمیر کے حوالے سے بات کی گئی مگر ہمارے ہاں ایک مسئلہ ہے کہ وزارت خارجہ کو نہیں پتہ ہوتاکہ کمیٹی کیا کر رہی ہے اور کمیٹی کو معلوم نہیں ہوتا کہ وزارت خارجہ کیا کر رہی ہے، اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ ہمارے درمیان ایک مربوط نظام ہونا چاہیے، جس سے ہم ایک دوسرے کے اقدامات کے حوالے سے باخبر رہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر میں سوتا رہا اور حکومت کو جھنجوڑا نہیں پھر مجھ پر الزام عائد کیا جاسکتا ہے کہ میں نے مسئلہ کشمیرکو کسی فورم پر نہیں اٹھایا۔ یکم فروری کو کشمیر کمیٹی کا اجلاس ہوا، وہاں پر بھی میں نے مسئلہ کشمیر کو اٹھایا تھا۔

ہم کشمیریوں کے حوالے سے مثبت موقف رکھتے ہیں اور وہ ہم سے بین الاقوامی سطح پر امید رکھتے ہیں، میرا کشمیری عوام کو پیغام ہے کہ وہ فکرمند نہ ہوں ہماری قوم کا ایک ایک بچہ ہر قدم پر ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

حکومت کیخلاف عوام کے نعرے لگانا ایک فطری اور کشمیری عوام سے محبت کا نتیجہ ہے کیونکہ جس طرح ہندوستانی فوج نے گولیاں اور چھرے چلا کر کشمیریوں کو زخمی کیا، بینائی سے محروم کیا گیا اور شہادتیں بھی ہوئیں، یہ سب دیکھ کر ملک کے عوام جذباتی ہوئے حکومت کیخلاف ایسے بیانات اور نعرے منظر عام پر آئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن کاحافظ سعید کی نظر بندی کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حافظ سعید کی نظر بندی سے مسئلہ کشمیر کو نقصان ہوگا لیکن ان کو نظر بند کرنے کے حوالے سے میرے پاس کو ئی معلومات نہیں ہیں اور نہ ہی میرے علم میں یہ ہے کہ پس پردہ حکومت پریشر کون ڈال رہا ہے لیکن یکم فروری کو منعقد ہونیوالی ختم نبوت کانفرنس میں تمام علماء نے حافظ سعید کو نظر بند کرنے کے حکم کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے بلاول بھٹو کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بلاول کی بات کو زیادہ سنجیدہ نہیں لینا چاہیے ان کی عمر دیکھیں ابھی تو بچہ ہے لیکن ان کا نواز شریف کیخلاف غداری کے نعرے بلند کرنا درست نہیں ہے۔ ہمارے ملک میں غداری کے الزامات کے بڑھتے رجحانات نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے، جس کا جسے دل کرتا ہے غدار قرار دیدیتا ہے۔ ایسے جذباتی ہوکر محب وطن کو غدار کہنا سراسر غلط ہے۔

میرا کسی سے بھی اختلاف ہوسکتا ہے لیکن میرا کسی کو غدار کہنا اچھی بات نہیں ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰


 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬