رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے یوم تحفظ ناموس رسالت کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فساد کرنیوالے کسی بھی صف میں ہوں ردالفساد آپریشن کو ہرحال میں پائیہ تکمیل تک پہنچانا ہوگا، دہشتگردوں سے انہی کی زبان میں نمٹنا ملک کی سالمیت کیلئے لازم ہوچکا ہے۔
انہوں نے بیان کیا : عشق رسول کے جذبہ سے سرشار ہوکر ہی امن و سلامتی کے پرچم کو بلند اور دیگر مذاہب کے احترام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، غلامان مصطفی مر سکتے ہیں، سر کٹا سکتے ہیں، مگر نبی کریم (ص) کی شان میں ہرزہ سرائی برداشت نہیں کر سکتے، غازی ممتاز قادری نے گستاخ کیخلاف علم جہاد بلند کرکے اپنے ایمان کا فرض ادا کیا، عوام کی جان ومال سے خون کی ہولی کھیلنے والوں کو پھانسی کے پھندے پر نہیں لٹکایا جاتا شک کا فائدہ دیکر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غازی ممتاز قادری کا کیس شرعی عدالت میں چلایا جاتا تو انصاف کی بالادستی میں مزید اضافہ ہوتا، غازی ممتاز قادری کا قصور یہ تھا کہ وہ محب وطن پاکستانی سچا عاشق رسول تھا، آئین سے بالادست کوئی نہیں، اقتدار کے منصب پر بیٹھنے یا عام شہری سے کوئی جرم ہو جائے تو یکساں انصاف ہی قانون کی بالادستی کو تقویت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غازی ممتاز قادری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے گستاخ کو واصل جہنم کرکے پھانسی کے پھندے کو چوم کر دنیا کو واضع پیغام دے دیا کہ غلامان مصطفی شریعت کے ماننے والے ہیں اور ملک کے آئین کی بالادستی پر بھی یقین رکھتے ہیں۔
ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ عشق رسول میں جینا اور عشق رسول میں مرنا اہل حق کا شیوہ رہا ہے، ردالفساد آپریشن کو ہر صورت کامیابی سے ہمکنار ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کو جیتنا ہوگی کیونکہ امن وسلامتی کے ذریعے ہی ملک کو آگے کی طرف لیجایا جا سکتا ہے، مہنگائی، بیروزگاری کی لعنت کا خاتمہ اور خوشحالی دہشتگردی کے خاتمے سے ہی ممکن ہونگی، فوجی عدالتوں کی بحالی سے دہشتگرد منطقی انجام کو پہنچیں گے۔
ثروت اعجاز قادری نے بیان کیا کہ کبھی کبھی ملک کے مفاد میں کڑوے گھونٹ پینے ہوتے ہیں، حکمران عدالتی اصلاحات و ترجیعات پر کام کرتے تو حالات بہتر ہوتے، آسیہ ملعونہ کا کیس جان بوجھ کا لمبا کیا جا رہا ہے، حکومت نے آسیہ ملعونہ کو ملک سے باہر بھیجنے کی کوشش کی تو ہر سڑک پر عاشقان رسول سراپائے احتجاج ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے قانون کو تفریق نہیں کیا جائے قانون یکساں استعمال ہی انصاف کی بالادستی کو فروغ دیگا، جرم کرنے والا چاہے کوئی بھی ہو انصاف کے تقاضے پورے کرکے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/