رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مہر خبررساں ایجنسی نے اے ایف پی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ٹھوس شواہد پیش کرتے ہوئےکہا ہے کہ سعودی عرب نے یمن کے نہتے عوام کے خلاف کارروائی کے دوران رہائشی علاقوں پر کلسٹر بموں کا استعمال کیا، جن پر بین الاقوامی قوانین کے مطابق پابندی عائد ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 15 فروری کو شمالی یمن کے صوبے صعدہ میں 3 رہائشی اضلاع اور ایک زرعی علاقے میں کی گئی بمباری کے دوران کلسٹر بم استعمال کیے گئےہیں۔ جس کے نتیجے میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی رپورٹس سامنے آچکی ہیں کہ سعودی اتحاد نے اکتوبر 2015 اور گذشتہ برس مئی میں بھی یمن میں کلسٹر بم استعمال کیے تھے۔
گذشتہ برس دسمبر میں ہیومن رائٹس واچ نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سعودی عرب نے صوبہ صعدہ میں 2 اسکولوں کے قریب کلسٹر بموں سے بمباری کی جس کے نتیجے میں متعدد شہری جاں بحق اور ایک بچے سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
کلسٹر بم میں درجنوں چھوٹے چھوٹے بم شامل ہوتے ہیں جو کافی دور تک پھیل جاتے ہیں اور اکثر پھینکے جانے کے کافی عرصے بعد بھی یہ لوگوں کی ہلاکتوں کا باعث بنتے ہیں۔
سعودی اتحاد نے گذشتہ برس دسمبر میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ اس نے برطانوی ساختہ کلسٹر بموں کا 'محدود استعمال' کیا تھا۔ اس کے باوجود عالمی ادارے سعودی عرب کے بھیانک جرائم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور سعودی عرب سے رشوت وصول کرکے اس کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کررہے ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/