رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے شیعہ مرجع تقلید حضرت آیت الله سید موسی شبیری زنجانی نے حرم امامین عسکریین(ع) کے ذمہ داروں سے ملاقات میں شیعہ و سنی کے درمیان یکجہتی پیدا کرنے اور مسلمانوں میں اختلاف و تفرقہ سے دوری کے حوالے سے ائمہ معصومین (ع) کی سیرت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: پوری تاریخ کے با اثر اور بزرگ علماء نے ھمیشہ کوشش کی کہ اهل سنت کا احترام قائم رکھ سکیں ۔
انہوں نے اس سلسلے میں موجود نمونے کا تذکرہ کیا اور کہا: نسل آقائے مرعشی میں سے ایک صاحب نقل کرتے ہیں کہ مرحوم آیت اللہ میرزا شیرازی نے پہلی تاریخ کے حوالے معلومات حاصل کی کہ آیا کسی نے چاند دیکھا ہے یا نہیں تو آپ سے کہا گیا کہ نہیں مگر ایک سنی مدعی ہے کہ اس نے چاند دیکھا ہے تو مرحوم آیت اللہ میرزا شیرازی نے فرمایا کہ اس سنی کو میرے پاس لاو ، اسے مرحوم آیت اللہ میرزا شیرازی کے پاس لایا گیا، آپ نے اس سے سوال کیا کہ کیا تم نے چاند دیکھا ہے تو اس نے جواب دیا کہ ہاں ۔
حوزه علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے مزید کہا: آیت اللہ میرزا شیرازی نے اس سنی کے کہنے پر پہلی مان لی، سبھی نے تعجب کیا کہ کیوں ایک سنی کے کہنے پر آیت اللہ میرزا شیرازی نے پہلی مان لی جب کہ اگر کسی شیعہ کی گواہی کا معاملہ ہوتا تو دو آدمی کی گواہی مانتے ، آپ سے اس کی علت دریافت کی گئی تو آپ نے فرمایا کہ میں سیڑھیوں سے اوپر جا رہا تھا تو میں ںے خود چاند دیکھ لیا تھا مگر میں اس کی دلجوئی کرنا چاہ رہا تھا اور اس کے بھرم باقی رکھنا چاہ رہا تھا ۔
انہوں نے مزید کہا: حوزه علمیہ قم کے موسس مرحوم آیت الله حائری سے بھی آیت اللہ میرزا شیرازی کی ذھانت کے سلسلے میں ایک واقعہ نقل ہے کہ آیت اللہ میرزا شیرازی اپنی عمر کے آخری حصے میں بہت با عظمت اور مقبول ہوگئے تھے ، آپ کی مصروفیت بڑھ گئی تھی کہ جس سے خود آپ راضی نہ تھے ، لہذا آپ نے لوگوں کی خود تک رسائی کے لئے ھفتے میں کچھ دن لوگوں سے عام ملاقات اور ان کے جوابات کے لئے مخصوص کیا ، ایک ملاقات میں دیکھنے والے نے دیکھا کہ آیت اللہ میرزا شیرازی کی نگاہیں ایک گوشے کی طرف جمی ہوئی ہیں اور وہ بس ایک ٹک دیکھے جارہے ہیں ، کسی اور پر ان کی توجہ نہیں ہے جبکہ آیت اللہ میرزا شیرازی کا مزاج ایسا نہیں تھا ، آپ آنے والے کے ساتھ گرم جوشی کے ساتھ پیش آتے تھے ، اس کے گھر والوں اور دوستوں کے بارے میں اس سے معلوم کرتے تھے ۔
اس مرجع تقید نے کہا: اس ملاقات میں ایک شخص آیت اللہ میرزا شیرازی سے ملاقات کے لئے آیا تو آیت اللہ میرزا شیرازی نے اس سے دریافت کیا کہ کہاں کے رہنے والے ہو تو اس نے جواب میں کہا کہ میں کربلا کا رہنے والا ہوں ، آپ نے دریافت کیا کہ زیارت کے لئے سامراء آئے ہو یا تعلیم کی غرض سے ؟ اس نے جواب دیا کہ تعلیم کے لئے ، آیت اللہ میرزا شیرازی نے اس سے کہا فورا کربلا واپس جاو اور میں حکم دے رہے ہیں کہ جتنا وظیفہ سامراء کے طلاب کو دیا جا رہا ہے اتنا ہی تمہیں کربلا میں رہ کر دیا جائے اور اپنے خادم سے کہا کہ اس طالب علم کو کسی گاڑی سے کربلا بھیج دو ۔
انہوں نے بیان کیا: آیت اللہ میرزا شیرازی مستقل یہ پوچھتے رہے کہ خادم واپس آیا یا نہیں ؟ جب خادم آیا تو اس سے پوچھا کہ وہ طالب علم گیا یا نہیں ؟ خادم نے کہا جی ، پھر دریافت کیا کہ خود تم نے اسے ٹرین پر سوار کیا تھا ؟ خادم نے کہا جی ہاں ، فرمایا کہ تم نے ٹرین کو چھوٹتے ہوئے دیکھا تھا ؟ خادم نے کہا جی ہاں ۔ آیت اللہ میرزا شیرازی سے پوچھا گیا کہ بات کیا تھی ، تو آپ نے فرمایا کہ میری نگاہوں نے دیکھا کہ وہ طالب علم سامراء کے لئے مشکل ساز ہے ، ہم نے اہل سنت سے یکجہتی کے سلسلے میں جو اقدام کیا ہے وہ تمام کا تمام ختم ہوجائے گا لہذا ہم نے اسے سامراء میں رہنے سے منع کردیا ۔
حضرت آیت الله شبیری زنجانی نے آخر میں حرم ائمہ طاهرین (ع) کی خدمت، شرف اور سعادت جانا اور کہا: میں نشر معارف اهل بیت(ع) کے خادموں کے لئے میں دعا کرتا ہوں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۸۳۳