‫‫کیٹیگری‬ :
17 March 2017 - 23:40
News ID: 426935
فونت
شہر حلب کی ایک مسجد پر ہونے والے امریکا کے ہوائی حملے میں درجنوں نمازی شہید اور زخمی ہوگئے ہیں ۔
امریکن ہوائی حملہ

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام کے شمالی شہر حلب کے قریب امریکا کے وحشیانہ ہوائی حملے میں بیالیس عام شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں ۔

بتایا جاتا ہے کہ جس وقت امریکی طیاروں نے اس مسجد پر حملہ کیا اس وقت مسجد میں تین سو نمازی موجود تھے۔

اگرچہ اس حملے کے سلسلے سے امریکن فوج نے اس بات کیا اظھار کیا ہے کہ اس نے القاعدہ کے سرکردہ افراد کی میٹنگ پر حملہ کیا ہے مگر امریکی فوجی کمان نے اس بات پر رضا مندی کا اظھار کیا ہے وہ اس خبر کی تحقیقات کرے گی کہ امریکی طیاروں کے حملے میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا اور اس میں عام شہری مارے گئے ہیں۔

امریکی فوج کی سینٹرل کمان کے ترجمان اینڈی اسٹیفنز نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی طیاروں نے جمعرات کو ادلب کے ایک علاقے پر بمباری کی ہے ۔

اس حملے میں بھی بڑی تعداد میں عام شہریوں کے مارے جانے کی خبروں کی تصدیق کی گئی ہے ۔

دوسری جانب شامی حکومت نے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری سے کہا ہے کہ وہ امریکا کی قیادت والے نام نہاد داعش مخالف اتحاد سے کہیں کہ وہ فرات اور تشرین ڈیم پر اپنے ہوائی حملے بند کردے۔

اقوام متحدہ میں شام کے نائب مندوب منذر منذر نے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کے نام ایک مراسلہ ارسال کر کے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ داعش مخالف نام نہاد اتحاد سے کہیں کہ وہ فرات اور تشرین ڈیم پر اپنے حملے بند کردے ۔

شامی حکومت کے مندوب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر یہ حملے بند نہ ہوئے تو ایک بڑا المیہ رونما ہوسکتا ہے ۔

منذر منذر نے یہ کہتے ہوئے کہ فرات اور تشرین ڈیم کو مکمل طور پر تباہ کر دیئے جانے کی صورت میں آس پاس کے سبھی بڑے چھوٹے شہروں اور دیہات میں سیلاب آجائے گا اور ان علاقوں میں رہنے والے لاکھوں شہریوں کی جان کو خطرہ لاحق ہوجائے گا کہا: عراق میں بھی دریائے فرات کے اطراف میں رہنے والے باشندوں کو بھی شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔

واضح رہے کہ امریکا نے داعش کا مقابلہ کرنے کے بہانے دوہزار چودہ میں ایک  اتحاد تشکیل دیا تھا اور اس کے  بعد سے وہ  مسلسل شام میں فوجی اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنا رہا ہے۔

شامی حکومت اور مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکی قیادت والے داعش مخالف نام اتحاد کے حملوں میں زیادہ تر شام کےعام شہری اور شامی تنصیبات ہی نشانہ بنتی ہیں یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی اتحاد نے شام میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بہانے اپنے ان حملوں کی نہ تو شامی حکومت سے اجازت لی ہے اور نہ ہی اقوام متحدہ سے اجازت مانگی ہے۔

امریکا ایک طرف شام اور عراق میں غلطی سے عام شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کا مدعی ہے دوسری جانب خود امریکی حکمراںوں کا یہ کہنا ہے کہ اس کے پاس دنیا کے سب سے زیادہ جدید ترین فوجی اور انٹلی جینس آلات و وسائل موجود ہیں ۔

بہر صورت امریکا کے اقدامات نے امریکی حکام کی تشدد پسندانہ ماہیت کو پہلے سے بھی زیادہ آشکارہ کردیا ہے اور یہ ثابت ہوگیا ہے کہ وہ اپنے ناپاک مقاصد کے حصول کے لئے علاقے میں جرائم کا ارتکاب کرنے میں کسی بھی حد کا قائل نہیں ہے اور اس کے وحشیانہ حملوں میں شام اور عراق جیسے ملکوں میں صرف تباہی پھیل رہی ہے۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۶۰۸

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬