19 March 2017 - 20:01
News ID: 426975
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا : عظمت زہرا کانفرنس کے انعقاد کے اعلان پر ایک عالم دین کو گرفتار کیا جانا اختیارات کے نا جائز استعمال کی بدترین مثال ہے۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیوایم سندھ کے صوبائی سیکرٹری تربیت مولانا محمد نقی حیدری کی بلاجواز گرفتاری کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ علماکی تضحیک کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے وضاحت کی : عظمت زہرا کانفرنس کے انعقاد کے اعلان پر ایک عالم دین کو گرفتار کیا جانا اختیارات کے نا جائز استعمال کی بدترین مثال ہے۔ اس پولیس گردی کا مقصد پورے ملک کے شیعان حیدر کرار کے جذبات کو مشتعل کرنا ہے۔

 سندھ میں پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما ذاتی رنجش کا بدلے اتارنے کے لیے پوری ملت تشیع کو اضطراب کا شکار کر رہے ہیں جو پیپلز پارٹی کی ساکھ کے لیے بھی سخت نقصان دہ ثابت ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کی رو سے مذہبی آزادی ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔ ہندؤں کی مذہبی تقریب ہولی اور مسیحی برادری کی کرسمس میں حکومتی شخصیات کی شرکت مذہبی آزادی کابین ثبوت ہے۔

دختر رسول ﷺ کا یوم ولادت منانے سے روکنے والے ملک میں مذہبی عصبیت کے فروغ کی راہ ہموار کرنا چاہتے ہیں ۔اس ملک کو تفرقہ بازی سے پاک کرنا ہے تو ایسے متعصب افراد کے خلاف کاروائی کرنا ہو گی جو اختیارات کا غیر منصفانہ استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا نقی حیدری ایک متقی اور باعمل عالم دین ہیں۔انہوں نے ہمیشہ اخوت و وحدت کا پرچار کیا۔ انہیں دفعہ144کا روایتی ہتھیار استعمال کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ۔

حکومت کے اس ناروا رویے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین بھرپور احتجاج کرتی ہے۔پرامن اور محب وطن افراد کے خلاف یہ غیر مناسب اقدامات ناقابل برداشت ہیں

پاکستان پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما اور ان کے حواری ملت تشیع کو انتقامی نشانہ بنا کر اپنی سیاسی جماعت کی سیاسی حیثیت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رسول کریم اور اہل بیتؑ کے ایام منانے پر کوئی پابندی قبول نہیں کی جائے گی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬