رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدرمملكت ڈاکٹرحسن روحانی نے کل رات ماسكو بين الاقوامی ائيرپورٹ پر تہران روانگی سے قبل صحافيوں سے گفتگوكرتے ہوئے كہا کہ روس گروپ 5+1 كا ايک اہم ركن ہے اور اسلامی جمہوريہ ايران كے ساتھ جوہری معاہدے كے نفاذ اور پُرامن جوہری تعاون پر تعميری كردار ادا كر رہا ہے.
صدر روحانی نے کہا كہ روس كے دورے سے دونوں ممالک كے درميان تعاون كو مزيد بڑھانے كے لئے راہ ہموار ہوگئی ہے اور اس كے علاوہ ہم روس كے ساتھ علاقائی اور بين الاقوامی سطح پرمشتركہ تعلقات كی توسيع كو بہت اہم سمجھتے ہيں.
صدرمملکت کا کہنا تھا كہ روسی ہم منصب كے ساتھ تازہ ترين علاقائی امور بالخصوص شام، عراق، يمن، افغانستان، وسطی ايشيائی ممالک كے سيكیورٹی امور اور قفقاز علاقے پر گفتگوكی گئی۔
انہوں نے كہا كہ صدر پوٹن نے ايران كو طياروں اور ہيلي كاپٹر كی فروخت پر روس كی آمادگی كا اظہار كيا اور اس بات پر زور ديا كہ اس شعبے ميں دوطرفہ تعاون كو مزيد فروغ دينے كي ضرورت ہے.
صدرروحانی نے كہا كہ روسی قيادت كے ساتھ ايران ميں جوہری تعاون ميں توسيع، پاور پلانٹ كی تعمير بالخصوص بندرعباس ميں جاری تھرمل پاور پلانٹ كی تعمير پر بھي بات چيت ہوئی.
صدر مملكت حسن روحانی اور ان كے ہمراہ اعلی سطحی سیاسی و تجارتی وفد روس كے دو روزہ دورے كے بعد کل رات تہران واپس آگئے ۔/۹۸۸/ ن۹۴۰