رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے پارلیمنٹ کے کارکنوں سے گفتگو میں ایران کے جوہری سمجھوتے کے بارے میں کہا : ان ممالک کے ساتھ ایران کا ایٹمی معاہدہ، جو اس بات کا دعوی کر رہے تھے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، ایٹمی ٹیکنالوجی کے تحفظ اور اس سلسلے میں تحقیقات جاری رہنے کا باعث بنا ہے۔
انہوں نے نئے ہجری شمسی سال کو رہبرانقلاب اسلامی کے ذریعے استقامتی معیشت، پیداوار اور روزگار کا سال قراردئے جانے کا ذکرکرتے ہوئے کہا : پائیدار معیشت علاقے میں ایرانی عوام کی پوزیشن پہلے سے بھی زیادہ مستحکم بنائےگی۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا : جوہری معاہدے کے بارے میں ایران کی عظیم قیادت اور اعلی حکام نے نہایت منطقی فیصلہ اختیار کیا ہے۔
ڈاکٹرلاریجانی نے مشرق وسطی میں بحران اور دہشت گرد گروہوں کے وجود کو امریکہ اور اسرائیل کی کھلی سازش قرار دیا اور کہا : علاقے کے اسلامی ملکوں میں انتشار کے ماحول سے صیہونی حکومت کو سکون کا سانس لینے کا موقع ملا ہے۔
انہوں نے داعش کے بعد علاقے میں دشمنوں کی جانب سے دیگر دہشت گرد گروہوں کو وجود میں لایا جائے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : امریکہ اور صیہونی حکومت کا خیال ہے کہ علاقے میں دہشت گرد گروہوں کے وجود سے اسلامی ملکوں کی توانائی ختم ہوئی ہے اس لئے وہ ان گروہوں کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
علی لاریجانی نے علاقے میں ایران کی پالیسیوں کو منطقی اور صحیح سمت میں قرار دیتے ہوئے وضاحت کی : چونکہ ایران کا منطقی رویّہ دوسروں کے لئے نمونہ عمل بننے کا باعث بنا ہے، امریکہ اور مغربی ممالک ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگاتے ہیں۔
انہوں نے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب میں کہا : جو چیز آج سیاسی ثقافتی اور سیکورٹی کے لحاظ سے ایران کی خود مختاری کو ضمانت فراہم اور ایرانی عوام کی پوزیشن کو علاقے میں پہلے سے زیادہ مستحکم بنائے گی وہ ایسا پائیدارمعاشی نظام ہے جو قومی پیداوار پر استوار ہو اور ایرانی مصنوعات برآمد کرنے والا اور آمدنی کا ذریعہ ہو۔
واضح رہے کہ رہبرانقلاب اسلامی نے نئے ہجری شمسی سال کو استقامتی اقتصاد، پیداوار اور روزگار کا سال قراردیا ہے۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۳۴/