رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے اسلام آباد میں جاری مرکزی کنونشن کے آخری روز علما ئے شیعہ کانفرنس کا انعقاد جامعہ امام صادق میں ہوا جس میں ملک بھر کے سینکڑوں علما نے شرکت کی۔
اس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام ناصر عباس جعفری نے کہا ہے عالمی قوتیں ارض پاک کو ایک متعصب مسلکی ملک بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں اس مقصد کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں ۔لاکھوں افرا د کو عسکری تربیت دی گئی۔ پاکستان کو داخلی و خارجی سازشوں کا شکار کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بیان کیا : پارہ چنار، ڈیرہ اسماعیل خان سمیت مختلف علاقے ملت تشیع کے لیے مقتل کا روپ دھار چکے ہیں۔اپنی قوم کی حفاظت کے لیے ہم نے ہر پلیٹ فارم پر اپنی آواز بلند کی ہے۔آج پاکستان کے ملت تشیع تنہا نہیں۔ سانحہ پارہ چنار کے بعد آرمی چیف کا پارہ چنار پہنچنا ملت تشیع کی استقامت کا نتیجہ ہے۔آج اہلسنت برادران ہمارے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا : تکفیری گروہوں کو ملک کا دشمن اور قابل نفرت سمجھا جاتا ہے۔ ہماری حکومت ،وزارت داخلہ اور نیکٹا ان تکفیریوں کو کلین چٹ دینا چاہتے ہیں ۔ پوری قوم ان رسوا چہروں کی شناخت کر چکی ہے۔کسی بھی کالعدم جماعت کو اس ملک میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دینا ملک و قوم سے غداری ہے۔
انہوں نے بیان کیا : مجلس وحدت مسلمین کی تشکیل کے بعد علما کے احترام میں اضافہ ہوا ہے۔علما نے ہمیشہ عزاداری سید الشہدا کا دفاع کیا۔سانحہ راولپنڈی میں علما نے صف اول میں رہ کر یہ ثابت کیا کہ کسی بھی مشکل مرحلے میں قوم کو علما نے تنہا کبھی نہیں چھوڑا۔قومی وحدت ہمیں ہر ایک شے پر مقدم ہے۔ قوم کی بہتری کے لیے بزرگ علما کی ہر رائے پر لبیک کہنے اور قومی اتحاد کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا : پاکستان کی سالمیت و استحکام کے لیے ہم سب کو مشترکہ طور پر آگے بڑھنا ہو گا ۔قوم کو مسائل کی گرداب سے نکالنے کیلئےعلمائے شیعہ پاکستان کی مشترکہ جدوجہد وقت کا اہم تقاضہ ہے، شیعہ سنی وحدت ہی مضبوط پاکستان کی ضامن ہے۔ہماری حکومت اور ادارے ایک ایسے الائنس کا حصہ بننے جا رہے ہیں جس کے نتائج افغان پالیسی سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو گے۔
انہوں نے بیان کیا : ہمیں اس بات سے قطعی غرض نہیں کہ اس الائنس میں ایران یا کوئی دوسرا ملک شامل ہے یا نہیں ۔سینیئر سیاسی وعسکری شخصیات کی طرف سے اس اتحاد کے حوالے سے متعدد خدشات کا اظہار اس امر کا عکاس ہے کہ یہ اتحاد قومی و ملکی مفاد کے منافی ہے۔امام کعبہ پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے آیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا : دہشت گردی کے خاتمے کے لیے چین ،روس ،افغانستان کے ساتھ اتحاد کی ضرورت ہے۔ ہم نے وطن میں محبت کو رواج دینا ہے، نفرتوں کا راستہ روکنا ہے۔ سی پیک کے اعلان کے بعد گلگت بلتستان کی زمینوں کی اہمیت بڑ ھ گئی ہے۔ خالصہ سرکار کے نام پر مقامی لوگوں سے زمینی چھینی جا رہی ہیں۔ ہمارے لیے سب سے زیادہ تشویش مسنگ پرسنز کی ہے۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا : دو سو کے قریب ہمارے علما اور غیر علما افراد لاپتہ ہیں۔علما نے اسیر علما اور جوانوں کے لیے آواز بلند کرنی ہے۔ہم پُرامن لوگ ہیں ۔بیس ہزار سے زائد لاشیں اٹھانے کے باوجود ہم نے آئینی و قانونی حقوق سے کبھی تجاوز نہیں کیا۔ مئی کے پہلے ہفتے میں شیعہ قومی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔قومی مسائل میں قوم کے عمائدین کو ملا کر فیصلہ سازی کی ضرورت ہے۔5اگست کو اسلام آباد میں شہید قائد حسینی کی برسی ہماری تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہو گا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/