رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بحرین کے بزرگ علماء نے اپنے صادر کردہ پیغام میں حکومت آل خلیفہ کی جانب سے گھرانے سے متعلق نیا قانون پاس کئے جانے پر عکس العمل کا اظھار کیا اور کہا کہ حکومت کا یہ اقدام دینی مسائل میں مداخلت اور دراندازی شمار کی جاتی ہے ۔
اس پیغام میں آیا ہے : علمائے بحرین گھرانے اور خاندانوں کی حفاظت سے متعلق قانون کی حمایت کرتے ہیں اور ھر وہ قانون جو اس قانون کی ضمانت کے برخلاف ہو ، اسے دینی دائرے کی خلاف ورزی اور دینی حدود سے تجاوز جانتے ہیں ۔
علمائے بحرین نے مزید کہا: دینی مسائل میں قانون گذار کونسل کی مداخلت معاشرے میں پیچیدگیوں کا باعث ہے ، اور ایسے حالات میں ملک کو اتحاد و ھمدلی کی سخت ضرورت ہے تاکہ موجودہ بحران سے ہم باہر آسکیں ، اس طرح کے قوانین بحران میں شدت آنے کا سبب بنیں گے ۔
انہوں نے واضح طور سے کہا: گھرانے اور خاندان سے متعلق نیا قانون غلطیوں سے بھرپور ہے نیز دینی و مذھبی نظریات و احکامات کو ندیدہ قرار دینے کے برابر ہے ، اس قانون سے شیعہ مذھب کے ماننے والے دین کے مخالف احکامات پرعمل کرنے پر مجبور ہوں گے ۔
بحرین کے بزرگ علماء نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ شیعوں کا اس قانون پر عمل کرنا ناممکن ہے کہا: یہ قانون اپنے دینی قوانین کو ترک کرنے اور چشم پوشی کے برابر ہے کہ اپنے مذھبی اور دینی آئین و احکامات سے دستبرداری ممکن نہیں ہے ۔
یہ پیغام آیات شیخ عیسی قاسم، عبدالحسین الستری، عبد الله الغریفی، محمد صالح الربیعی اور محمد صنقور کی جانب صادر کیا گیا ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۳۲۱