رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل مندوب رضا نجفی نے کہا : صیہونی حکومت امریکا کی بے پناہ حمایت کی بدولت مشرق وسطی کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کئے جانے کے منصوبے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
ایرانی مندوب نے ویانا میں این پی ٹی پر نظرثانی کی کانفرنس کی ابتدائی کمیٹی کے اجلاس میں کہا : ضرورت اس بات کی ہے کہ پوری دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کیا جائے ۔
رضا نجفی نے کہا : خاص طور پر مشرق وسطی اور دنیا کی سلامتی کو صیہونی حکومت کے ایٹمی ہتھیاروں سے سنگین خطرہ لاحق ہے ۔
انہوں نے عالمی سطح پر مہلک ہتھیاروں کے مکمل خاتمے پر زور دیا اور کہا : ناجائز صہیونی ریاست کے پاس موجود جوہری اور مختلف مہلک ہتھیاروں سے علاقائی اور عالمی امن کو سنگین خطرہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایرانی مندوب نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور این پی ٹی پر نظرثانی کی کانفرنسوں کی متعدد قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا : صیہونی حکومت کی ہٹ دھرمی اور اس حکومت کے لئے امریکا کی حمایت کی وجہ سے مشرق وسطی کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کئے جانے سے متعلق قراردادوں پر عمل نہیں ہوسکا ہے ۔
رضا نجفی نے بتایا : ناجائز صہیونی ریاست مہلک ہتھیاروں کی مدد سے خطے میں توسیع پسندانہ پالیسی میں اضافہ کرتے ہوئے جارحیت، تشدد اور خطے کی صورتحال کو کشیدہ کرنے کے لئے استعمال کرتی ہے۔
انہوں نے جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقوں کے قیام کی ضرورت پر زور دیا اور مزید کہا : ایسی حکمت عملی کے نفاذ کے بعد غاصب صہیونی حکمران بھی این پی ٹی جیسے معاہدوں میں شمولیت اختیار کرنے پر مجبور ہوں گے۔
انہوں نے کہا : مشرق وسطی کو اگر ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنا ہے تو عالمی برادری کو صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالنا ہوگا کہ وہ غیر مشروط طور پر این پی ٹی میں شامل ہوجائے۔
انہوں نے کہا : امریکہ، صہیونیوں کی بے پناہ حمایت کرتا ہے جس کی وجہ سے 2015 میں منعقدہ این پی ٹی نظرثانی کانفرنس ناکام ہوگئی۔
ایرانی سفیر نے اس کانفرنس کے شرکا اور مندوبین سے مطالبہ کیا کہ مشرق وسطی کے خطے کو مہلک ہتھیاروں سے پاک کرنے کو اپنی ترجیح قرار دیں۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۳۲/