12 May 2017 - 23:54
News ID: 428029
فونت
ایران کے صدارتی امیدواروں کے درمیان تیسرے اور آخری ٹی وی مناظرے کے پہلے مرحلے میں اقتصاد کے بارے میں بحث و گفتگو ہوئی اور امیدواروں نے ایک دوسرے پر تنقید کرتے ہوئے اپنے پروگراوں پر روشنی ڈالی۔
 صدارتی امیدواروں کا مناظرہ

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدارتی امیدواروں کے درمیان تیسرے اور آخری ٹی وی مناظرے کے پہلے مرحلے میں اقتصاد کے بارے میں بحث و گفتگو ہوئی اور امیدواروں نے ایک دوسرے پر تنقید کرتے ہوئے اپنے پروگراوں پر روشنی ڈالی۔

ایران کے صدارتی امیدواروں کے درمیان آخری ٹی وی مناظرہ بھی گزشتہ مناظروں کی طرح آئی آر آئی بی کے چینل ون اور نیوزچینل نیز ریڈ یو ایران سے براہ راست نشر ہوا۔
ڈاکٹر حسن روحانی ، ابراہیم رئیسی سادات ، مصطفی آقامیرسلیم ، محمد باقر قالیباف ، مصطفی ہاشمی‌ طبا اور اسحاق جہانگیری، بارہویں صدارتی الیکشن کے چھے امیدوار ہیں جو اس ٹی وی مناظرے میں شریک ہوئے۔
قرعہ اندازی کے مطابق امیدواروں کو اقتصادی مسائل کے حل کے لئے اپنے نظریات بیان کرنے کی دعوت دی گئی ۔
قرعہ اندازی کے مطابق سب سے پہلے ابراہیم رئیسی سادات کو دعوت دی گئی ۔ انھوں نے اقتصادی مسائل کے حل کے لئے اپنے منشور کے بیان کے ساتھ ہی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر سخت تنقید کی ۔
ابراہیم رئیسی سادات نے سبسڈیز کی نقد رقم کو بامقصد بنائے جانے اور اس میں کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ۔

موجودہ نائب صدر اور بارہویں صدارتی الیکشن کے امیدوار اسحاق جہانگیری امیدواروں کے آخری مناظرے کے دوسرے مقرر تھے۔ انھوں نے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے دفاع کے ساتھ ہی مخالفین کے اعتراض کا جواب بھی دیا۔ اسحاق جہانگیری نے مزاحمتی اقتصاد کےدائرے میں اشیا کی اسمگلنگ اور درآمدات میں کمی بارے میں گفتگو کی اور کہا کہ ماضی میں پچّیس ارب ڈالر مالیت کی اسمگلنگ ہوتی رہی ہے جو اب کنٹرول کئے جانے پر بارہ ارب ڈالر مالیت پر پہنچ گئی ہے۔

تیسرے ٹی وی مناظرے کے تیسرے مقرر مصطفی آقا میر سلیم نے اپنی گفتگو میں حکومت کی امپورٹ اکسپورٹ پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

انھوں نے تیل کی آمدنی پر انحصار نہ کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تیل کی برآمدات میں اضافہ کوئی فخر کی بات نہیں اس لئے کہ یہ اقدام مزاحمتی اقتصاد کے خلاف ہے۔ مصطفی آقامیر سلیم نے کہا کہ مزاحمتی اقتصاد یہ ہے کہ تیل کی آمدنی پر بھروسہ نہ کیا جائے۔ان کے اعتراضات کا صدر حسن روحانی نے جواب دیا اور اپنی اقتصادی اور تجارتی پالیسیوں کا دفاع کیا ۔

حسن روحانی نے پیٹرولیم کی برآمدات کے تعلق سے اپنی حکومت کی پالیسیوں کو کامیاب قرار دیا اور برآمدات میں اضافے، خام مال کی فروخت کی روک تھام، تیل کی آمدنی پر بجٹ کی وابستگی میں کمی سے متعلق پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غربت کا خاتمہ کرنے کے لئے بینکوں کو مضبوط و مستحکم بنائے جانے کی ضرورت ہے۔ ۔

تہران کے میئر اور بارہویں صدارتی الیکشن کے امیدوار محمد باقر قالیباف نے بھی حسن روحانی کی حکومت پر سخت تنقید کی ۔

انھوں نے ملک میں اقتصادی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے اقتصادی ترقی کو آگے بڑھائے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور اس سلسلے میں اپنے مجوزہ پروگرام کا ذکر کیا۔

ایک اور صدارتی امیدوار مصطفی ہاشمی طبا نے اقتصادی مسائل کا ذکر کرتے ہوئےمعاشی ترقی اور مستحکم روزگار کے قیام اور صنعت و زراعت کو فروغ دیئے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ایران کی عزت و آزادی اسی میں ہے بیرونی سرمایہ کاری کے حصول کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔

صدارتی امیدواروں کا پہلا ٹی وی مناظرہ اٹھائیس اپریل کو ہوا تھا جس میں سماجی مسائل پر بحث ہوئی تھی ۔ دوسرا براہ راست ٹی وی مناظرہ پانچ مئی کو ہوا تھا ۔ اس ٹی وی مناظرے میں سیاسی اور ثقافتی مسائل میں امیدواروں نے اپنے نظریات بیان کئے اور ایک دوسرے سے بحث کی۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬