رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے مشھور خطیب اور عالم دین حجت الاسلام و المسلمین محمد مهدی ماندگاری نے حرم مطھر حضرت معصومہ قم (س) میں تقریر کرتے ہوئے حضرت خدیجہ(س) کی سیرت و مقام و منزلت پر روشنی ڈالی ۔
مرسل آعظم کی دیگر بیویاں حضرت خدیجہ کے برابر نہیں
حجت الاسلام والمسلمین ماندگاری نے مزید کہا: اہلیہ اور بیوی کا مطلب همدل، همفکر اور همراه کے ہیں، اسی بنیاد پر ہم حضرت خدیجہ(س) کو پیغمبر اسلام(ص) کی اہلیہ کا لقب دے سکتے ہیں ، کیوں کہ آپ کی دیگر بیویاں یہ مقام و منزلت نہیں حاصل کرسکیں ، انہیں بنیادوں پر رسول اسلام(ص) ہمشیہ حضرت خدیجہ(س) کو یاد کرتے تھے ، حضرت خدیجہ(س) کا آپ کے نزدیک خاص مقام تھا ، آپ نے کفن کے بجائے آپ کو اپنی عبائے رسالت کا کفن پہنایا ، اور ہمیشہ آپ کی جدائی پر غمگین رہتے ، رسول اسلام (ص) کو حضرت خدیجہ(س) کی جدائی کا اتنا زیادہ احساس تھا کہ دیگر بیویاں حسد کا شکار ہوگئیں تھیں اور آپ کو بڑھیا کے خطاب سے یاد کرتی تھیں ، حضرت رسول اسلام(ص) ان باتوں کو سن کر بہت ناراض ہوئے اور انہیں تنبیہ کی ۔
انہوں نے عصر جاہلیت میں حجاب اور عفاف کو حضرت خدیجہ(س) کی دیگر خصوصیت میں شمار کی اور کہا: بعض افراد احکام دین کے ساتھ انتخابی اور سلیکٹیڈ برتاو کرتے ہیں ، افسوس حرم حضرت معصومہ قم (س) میں بھی جب آتے ہیں تو پردے کی مراعات نہیں کرتے، اسلامی احکامات کے ساتھ یہ انتخابی اور سلیکٹیڈ برتاو ہے ، جب کہ حضرت خدیجہ(س) نے اسلام کو قبول کرتے ہی اس کے تمام احکامات کو جامہ عمل پہنایا ۔
عورت کا مردوں جیسا رہن سہن اس کی زنانی شخصیت کو نابود کردیتا ہے
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حضرت خدیجہ(س) عالم اسلام کی خواتین کے لئے نمونہ عمل قرار پائیں کہا: عورت کی روح ، باطن اور اس کا جسم ، لطیف ہے ، معاشرے کی خواتین اس خصوصیت کی حفاظت کریں ، مگر افسوس عصر حاضر کی خواتین مردوں کی طرح رہنا چاہتی ہیں اور ان کے رقابت کے درپہ ہیں کہ جو عورت کی فطرت کے بر خلاف ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین ماندگاری نے یہ کہتے ہوئے کہ حضرت خدیجہ(س) نے خدا کے دین اور اس کے اقداروں کی اپنی دولت اور عزت سے مدد کی کہا: آپ مکہ کے سب سے بڑی تاجر تھیں ، آپ کا اس زمانے میں خاص اعتبار تھا ، آپ نے اپنے تمام وسائل رسول اسلام (ص) کی مدد میں صرف کردیئے ، اسی بنا پر خداوند متعال نے اپ کے لئے عظیم مرتبہ قرار دیا ہے ۔
حضرت خدیجہ(س) کی سیرت کی جانب اشارہ کیا اور انہیں مرسل آعظم کی دیگر بیویوں اور دنیا کی دیگر خواتین کے لئے نمونہ عمل و آئڈیل بتایا اور کہا: حضرت خدیجہ(س) پہلی وہ خاتون ہیں جو رسول اسلام (ص) پر ایمان لائیں ، اگر حضرت خدیجہ(س) کی مجاھدت نہ ہوتی تو اسلام، رسول اسلام (ص) کے گھر کی چھار دیواری سے باہر نہ نکل پاتا ، اسی بنیادوں پر دینی تعلیمات میں اس بات کا تذکرہ ہے کہ اگر عورت ایماندار نہ ہو تو مرد زندگی کی مشکلات کو برداشت نہیں کر سکتا، عورت کا ایمان مرد کو مشکلات سے مقابلے اور لڑنے کی طاقت عطا کرتا ہے ۔
انہوں نے بعثت سے پہلے حضرت خدیجہ(س) کی منزلت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: بعثت سے پہلے حضرت خدیجہ(س) کا مکہ میں خاص مقام تھا لوگ ان کا خاص احترام کرتے تھے ، مگر رسول اسلام سے شادی اور آپ کی ہمراہی کی وجہ سے لوگوں نے انہیں اپنی نگاہ سے گرا دیا ، آپ کا مضحکہ اڑانا شروع کردیا ، مگر پھر بھی آپ خدا و رسول اسلام (ص) کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹیں ۔
حرم مطھر حضرت معصومہ قم (س) کے مقرر نے قران کریم کی نگاہ میں مسلمان بیویوں کے صفات کی جانب اشارہ کیا اور کہا : سختیوں ، مشکلات ، عبادت، تجارت اور خدمت میں شوھر کی ہمراہی مسلمان بیوی کی خصوصیت ہونی چاہئے
انہوں نے مزید کہا: عصر حاضر کے مالدار اور سرمایہ دار افراد بھی آپ کی اقتدا کرتے ہوئے اگر معاشرے سے محرومیت کے خاتمے اور دین خدا کی مدد کریں تو یقینا خدا کے نزدیک خاص مرتبے اور مقام کے حامل ہوں گے ، ناداروں اور مستضعفین کی مدد انسان کے جنتی بننے اور انبیاء الھی کے ساتھ محشور کرنے کا سبب ہے ۔
ملاء عام میں میکیپ اور سج بن کر نکلنا مسلمان عورت کے شایان شان نہیں ہے/ مسلمان خاتون کی اہم ترین صفت فہم دین اور دین کو قبول کرنا ہے
سرزمین ایران کے مشھور خطیب نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایمان حضرت خدیجہ(س) کی اہم ترین خصوصیت تھی کہا: ملاء عام میں میکیپ اور سج بن کر نکلنا مسلمان عورت کے شایان شان نہیں ہے بلکہ مسلمان خاتون کی اہم ترین صفت فہم دین اور دین کو قبول کرنا ہے ، لہذا ہم جب اپنے بچوں ، لڑکے اور لڑکیوں کے لئے رشتے تلاش کریں تو دین کو میعار قرار دیں ، کیوں کہ اگر انسان کے پاس دین ہوگا تو اگر وہ اپنی بیوی سے محبت بھی نہ کرے تو بھی ھرگز اس پر ظلم و زیادتی نہیں کرے گا ۔
حجت الاسلام والمسلمین ماندگاری نے حکم الھی کی مراعات تقوائے الھی بتایا اور کہا: زمانے کے ولی کی پیروی انسان کو تقوائے الھی کی سمت ہدایت کرتی ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ الھی حدود کی مراعات کے لئے ایک امام اور مقتدا کی ضرورت ہے کہا: احکام الھی کو جامہ عمل پہنانے کے لئے امام کی اقتدا ضروری ہے، جس طرح حضرت خدیجہ(س) نے رسول اسلام(ص) کی اقتداء کی اور نتیجہ میں بلند و بالا مقام پر پہونچ گئیں اور رہتی دنیا تک کے مرد و زن کے لئے نمونہ عمل ہیں نیز حضرت فاطمہ زھرا(س) کی بیٹی آپ کی آغوش میں ہیں کہ جو قیامت کی تمام پاک و طاھر نسل کی ماں ہیں ۔
سرزمین ایران کے مشھور خطیب نے بیان کیا: مستقل نماز پڑھنے والے خدا کے مورد احترام و اکرام ہیں ، یہ لوگ اپنی نماز کو صحیح پڑھنے کی کوشش کریں اور اس کے مفھوم پر بھی توجہ کریں ۔
انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ زمانے کا امام اور ولی خدا ، لوگوں کو الھی احکامات کی یاد دہانی کراتا ہے کہا: عصر غیبت امام زمانہ(عج) میں یہ وظیفہ ولی فقیہ کے دوش پر ہے کہ وہ معاشرے کو تقوائے الھی کی جانب ہدایت کرے ، لہذا عصر غیبت امام زمانہ(عج) میں ولی فقیہ کی اطاعت ھر مسلمان پر فرض ہے ، فقط منافق صفت لوگ ہی اپنے زمانے کے ولی فقیہ کی مخالفت کرسکتے ہیں او انہیں تنہا چھوڑ سکتے ہیں ۔
مستحبات کی انجام دہی کیلئے بچے پر ماں باپ کا حکم ، مستحب کو واجب بنا دیتا ہے
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دین اسلام میں ماں باپ کی اطاعت ضروری ہے اور اس کی بہت تاکید کی گئی ہے کہا: اگر ماں باپ بچے کو کسی مستحب کے انجام دینے کا حکم دیں تو مستحب ، واجب ہوجاتا ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۱۲۳۴