رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق اس سال نماز عید فطر حضرت آیت الله جوادی آملی کی امامت میں دماوند شہر کے مسحد احمدآباد میں منعقد ہوئی ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے نماز عید سعید فطر کے خطبہ اول میں مبارک باد پیش کرتے ہوئے اس الہی عید کے سلسلہ میں بیان کیا : آپ مومنین خدا کے مہمان تھے ؛ اسلام میں عید الہی میزبانی کے ساتھ ہے کیونکہ الہی و دینی فکر میں نہ زمان عید کی وجہ ہے اور نہ مکان و زمین بلکہ اگر عبادت معبود انجام پا رہا ہے اور وہ عبادت عبادت خاص ہو اور اس عبادت میں بندہ خدا کا مہمان ہو اور خدا اس کی میزبانی قبول کرے تو وہی عید ہے ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ دین و مذہت کی طرف سے انسان کے لئے دو وقت میں عید کا تحفہ پیش کیا گیا ہے بیان کیا : دین کا تحفہ دو عید پر ہے کہ ہر دو عید میں انسان خدا کا مہمان ہوتا ہے ، ایک کوئی شخص مکہ مکرمہ سے مشرف ہوتا ہے اور احرام باندھتا ہے اور احرام کے حالت میں فرشتوں کی طرح عمل کرتا ہے کہ اس کا ما حصل عید قربان ہے ؛ حقیقت میں عید قربان اس مہمانی کا ما حصل ہے کہ حاجی الہی مہمان ہوتا ہے اور دوسرا رمضان کا مبارک مہینہ ہے کہ ایک سال کی مہمانی کے بعد بندہ الہی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے اور اس سے عیدی طلب کرتا ہے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے عید فطر کے دعا قنوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : عید فطر کے نہ گانہ قنوت میں کہتے ہیں ، اے خدا جو علی (ع) و اولاد علی (ع) کو عطا کی ہے ہم کو بھی عطا کر اور اسی طرح خدا سے طلب کرتے ہیں کہ فرشتوں کی نمایاں صفت یعنی کرامت ہم کو عنایت کرے کہ یہ وہی عیدی ہو کہ خدا اپنے بندے کو عطا کرتا ہے ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے تاکید کی ہے : اگر چہ خداوند عالم رسمی طور پر صرف دو بار ہم کو اپنی مہمانی کی دعوت کرتا ہے لیکن دوسری طرف فرماتا ہے ہم کو اپنی ہمانی کے لئے دعوت کرو میں آون گا ؛ اگر انسان میری بندگی کو قبول کرے اور اگر میرے علاوہ کسی پر انحصار نہ کرے اور اگر اس دل ٹوٹ گیا ہو اور اس حالت میں جب بھی «یا الله» کہے گا میں اس کی دعوت کو قبل کرونگا اور اس کا مہمان ہو جاونگا ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۴۸۹/