رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، تہران کے عارضی امام جمعہ آیت الله سید احمد خاتمی نے حرم امام رضا علیہ السلام کے امام خمینی (رہ) ہال میں تقریر کرتے ہوئے جنایتکار داعش کے چنگل سے موصل آزاد کئے جانے پر عراقی مرجعیت ، حکومت اور ملت عراق کو مبارکباد پیش کی اور کہا: موصل جسے جنایتکار داعش نے اپنا دار الحکومت بنایا تھا خدا کا شکر ہے کہ آج ۹ ماه کی جنگ کے بعد آزاد ہوگیا ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ موصل کی آزادی فتح الفتوح ہے کہا: موصل کی آزادی فقط عراقی فورسز ہی کے لئے نہیں بلکہ عالم اسلام از جملہ ایران کے لئے فتح الفتوح شمار کی جاتی ہے ، اور آگاہ رہیں کہ داعش ، عراق کے دارالحکومت بغداد کے 60 کیلومیٹر تک پہونچ چکے تھے کہ اگر ان درندہ صفت لوگوں نے بغداد پر قبضہ جمالیا ہوتا تو آج اسلامی جمھوریہ ایران کی حالت صدام حسین کے زمانے سے بھی کہیں زیادہ خراب ہوتی ۔
تہران کے امام جمعہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج ملک کے اطراف میں وحشی دشمن موجود ہیں کہا: بلاشک موصل کی آزادی مرجع عالی قدر حضرت آیت الله سیستانی کی مرجعیت کی قدرت کا نتیجہ ہے کہ جنہوں نے جھاد کا فتوا دیا اور اس کی بنیاد پر حشد الشعبی (عوامی فورس) تشکیل پائی اور اس جگہ پر حاج سلیمانی کی کوششوں کو بھی ھرگز فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔
آیت الله خاتمی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حاج سلیمانی کی کمان فقط شیعوں اور ایران کے لئے ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے لئے باعث فخر و مباھات ہے کہا: موصل کی آزادی بہت بڑٰی فتح ہے اور انشاء اللہ بہت جلد عراق کی سرزمین جنایتکاروں کے وجود سے پاک ہوگی ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ماہ رمضان المبارک میں مارے جانے والے شھداء کا خون ھرگز ضائع نہیں ہوگا کہا: پارلیمنٹ کے احاطے میں ان غربیوں اور مظلوموں کو گولیوں سے بھون دیا گیا جو پارلیمنٹ ممبرس کے پاس اپنی درخواستیں لے کر آئے تھے ۔
ایران کے دارالحکومت تہران کے عارضی امام جمعہ نے دینداری کی ضرورت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: آج جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک میں بت پرستی کو دین کا نام دیا جانا کوتاہ فکری کی نشانی اور اس بات کا بیان گر ہے کہ اس ملک پرعقل و منطق کی حکمرانی نہیں ہے ۔
آیت الله خاتمی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم دین حق کےخواہاں ہیں اور دین حق ہماری ضرورت ہے کہا: سوره نور کی 55 ویں آیت میں مذکور ہے کہ آخری زمانے میں اس دین کی حکمرانی اور فرمانروائی ہوگی جو خداوند متعال کو پسند ہے ، نیز سورہ مائدہ میں بھی دین حق کا تذکرہ ہے کہ جس کی ابتداء میں حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کا وجود ہے ، یہی دین صراط مستقیم اور الھی راستہ ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی معاشرے کی سالم روشن فکری اسلامی اعتقادات اور اقداروں کے خلاف نہیں ہے کہا: سالم روشن فکری دین اور دینی اقداروں کی خدمت اپنے لئے باعث فخر سمجھتی ہے ، مگر بیمار روشن فکری دین اسلام اور اسلامی اقداروں کی مخالف ہے ۔
تہران کے عارضی امام جمعہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ بیماری اور معیوب روشن فکری کی ایک نشانی یہ ہے کہ وہ ہر مکتب کو حق سمجھتی ہے کہا: یہ کہنا کہ ھر مکتب کو حقانیت حاصل ہے ، یہ قرانی نظریات کے خلاف اور انحراف کا باعث ہے کیوں کہ اس آسمانی کتاب میں 48 بار لفظ صراط کی تکرار کی گئی ہے کہ جو سب کی سب صراط مستقیم سے متعلق ہے ۔
آیت الله خاتمی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ صراط مستقیم ، صراط اور مسیر ولایت ہے کہا: اپنی مشکلات کے حل کے لئے خود کو الھی راستہ پر گامزن رکھیں اور جان لیں کہ توحید اور ولایت صراط مستقیم کی نشانی ہے ، نیز رسول اسلام (ص) نے فرمایا کہ خدا کی بندگی اور وحدانیت محکم قلع ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۷۲۰