رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ملیشیا کے سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ سعودی عرب جو خود یمن کے خلاف لڑ رہا ہے امت مسلمہ میں اعتدال پسندی کو رواج دینے اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ملائیشیا کے لئے کوئی اچھا اتحادی ثابت نہیں ہوسکتا ہے۔
یہ بات 'ماهاتیر محمد' نے پیر کے روز ارنا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امت مسلمہ میں اعتدال پسندی کے فروغ کے لیے صرف جنگ کا شکار نہ ہونے والے ممالک کے ساتھ باہمی تعاون کر سکتے ہیں جبکہ سعودی عرب ریاض اور یمن کے بحرانوں میں ملوث ہے اور یمن کے خلاف لڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی یمن پر مجرمانہ بمباری کے نتیجے میں دسیوں بے گناہ یمنی شہری جاں بحق اور 30 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ہمیشہ ان حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
مسلمانوں کی بین الاقوامی یونین، سعودی عرب کی طرف سے قائم کی گئی ہے جس کو سعودی عرب کے عالمی چہرے کی بحالی کے لیے ملائیشیا میں نام نہاد امن ملک سلمان کے مرکز کو قائم کرنا چاہتی ہے جس کی ملیشیا کے سابق وزیر اعظم نے بھی اس مرکز کو قائم کرنے کی مخالفت کی ہے۔
یہ یونین، کئی دہائیوں سے مساجد اور اسلامی مراکز کو فنانسنگ فراہم کرنے کے ساتھ ایشیا اور یورپ میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کو رواج دے رہی ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/