‫‫کیٹیگری‬ :
26 July 2017 - 18:44
News ID: 429193
فونت
حجت الاسلام المسلمین جافظ ریاض حسین نجفی:
حج تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز عالم دین کا کہنا تھا کہ حج کے موقع پر انسان اپنا سرمایہ خرچ کرکے گھر کاروبار چھوڑ کر حجاز مقدس کا رخ کرتا ہے کہ وہ بیت اللہ اور روضہ رسول (ص) پر حاضری دے، تو اس دوران اپنی تمام توجہ اور سرگرمیوں کا مرکز اللہ تعالیٰ کی ذات مقدسہ، قرآن مجید اور سیرت محمد و آل محمد کی طرف رکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ حجاج رمی جمرات کے دوران شیطان کو کنکریاں مار کر دنیا کے طاغوتوں اور شیطانوں سے برات کا اظہار کرتے ہیں۔
حافظ سید ریاض حسین نجفی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر حجت الاسلام المسلمین حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ حج پاکیزگی کا سفر ہے، جو قربانی، راہ خدا میں وطن چھوڑنے اور خدمت خلق کا جذبہ پیدا کرتا ہے، یہ بڑی سعادت ہے کہ انسان خالق کائنات کے گھر کی زیارت کرے اور اس کا مہمان بنے۔ یہ بات انہوں نے جامعہ المنتظر لاہور میں عازمین حج کے تربیتی پروگرام کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

جس سے سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری اور علامہ غلام باقر گھلو نے بھی خطاب کیا۔ شرکا کو مناسک حج کی عملی تربیت دی اور انہیں دوران حج درپیش آنیوالے امور سے بھی آگاہ کیا۔ علامہ حافظ ریاض نجفی نے اہمیت و فلسفہ حج پر خطاب میں کہا کہ حج کے موقع پر انسان اپنا سرمایہ خرچ کرکے گھر کاروبار چھوڑ کر حجاز مقدس کا رخ کرتا ہے کہ وہ بیت اللہ اور روضہ رسول (ص) پر حاضری دے، تو اس دوران اپنی تمام توجہ اور سرگرمیوں کا مرکز اللہ تعالیٰ کی ذات مقدسہ، قرآن مجید اور سیرت محمد و آل محمد کی طرف رکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ حجاج رمی جمرات کے دوران شیطان کو کنکریاں مار کر دنیا کے طاغوتوں اور شیطانوں سے برات کا اظہار کرتے ہیں۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ سنت ابراہیمی ادا کرتے ہوئے حاجی جب قربانی کرتا ہے تو خدمت خلق اور راہ خدا میں خرچ کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، اسی طرح میدان عرفات میں قیام کرکے انسان میں اپنا وطن چھوڑنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ علامہ افضل حیدری نے کہا کہ حج اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے اور گناہوں کی توبہ کرنے کا راستہ ہے، جو اللہ رب العزت نے انسان کو فراہم کیا ہے کہ وہ دنیا میں رہتے ہوئے اپنی مغفرت کی دعا کرلے۔ علامہ غلام باقر گھلو نے حج کے دوران پیش آنیوالے معاملات پر خطاب میں کہا کہ سعودی قوانین کا احترام کیا جائے، اس کیساتھ کسی شخص یا حکومتی اہلکار سے بحث نہیں کرنی چاہیے، ایسا رویہ پیش کیا جائے کہ ہم امت مسلمہ کی اس سالانہ عالمی کانفرنس میں اپنے ملک کے سفیر ہیں۔ اس موقع پر طواف اور احرام باندھنے کی عملی تربیت بھی دی گئی۔ /۹۸۸/ ن ۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬