21 August 2017 - 17:29
News ID: 429585
فونت
بشار اسد :
شام کے صدر نے کہا : مغربی ممالک کی تمام سازشیں ناکام ہوچکی ہیں تاہم ملک میں دہشتگردی کے خلاف اس وقت تک جنگ جاری رہے گی جب تک دہشت گردی ختم نہ ہو جائے ۔
بشار اسد

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے اپنے ایک بیان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامی حکومت اور عوام کی حمایت کرنے پر ایران کے روحانی پیشوا حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای ، حزب اللہ لبنان کے سربراہ حجت الاسلام سید حسن نصر اللہ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتین کا شکریہ ادا کیا ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں شام کو بھاری قیمت دینی پڑی ہے مگر اس کے باوجود یہ جنگ جاری رہے گی تا کہ دشمن پھر کبھی شام کی طرف غلط نگاہ اٹھا کر نہ دیکھے ۔

شام کے صدر جمہور نے تاکید کرتے ہوئے کہا : گزشتہ سے اب تک شام دشمنوں کی سازشوں کا شکار اور شام پر انحصار کرنا مشرق وسطی میں انحصار کا مطلب ہے۔

بشار اسد نے دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت اور حزب اللہ کے کی سیاسی، فوجی اور اقتصادی ہدایات کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران، حزب اللہ کی تحریک اور روس کی حمایت اور امداد نے ہماری کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا۔

بشار اسد نے کہا : اگر ہم دہشت گردوں کے سامنے تسلیم ہوجاتے تو شام کا وجود ختم ہوجاتا لیکن ہم نے دہشت گردوں کا مقابلہ کر کے شامی قوم کے تشخص اور اپنے ملک کو تحفظ فراہم کیا ۔

شام کے صدر جمہور نے بیان کیا : میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایرانی حکومت ، عوام اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

بشار اسد نے کہا کہ حزب اللہ لبنان نے شامی حکومت اور عوام کی مشکل وقت میں مدد کی ہم حزب اللہ لبنان کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا : روس نے بھی شام کی حمایت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے میں روس کے صدر پوتین کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔

بشار اسد نے کہا : مغربی ممالک نہیں چاہتے کہ شام اور ایران جیسے ممالک مستقل اور خود مختار رہیں وہ ان ممالک میں عدم استحکام پیدا کر کے اپنا تسلط قائم کرنا چاہتے ہیں لیکن ایرانی اور شامی قوموں نے استقلال اور پائداری کے ساتھ ان کے شوم منصوبوں کو ناکام بنا دیا ہے۔

شام کے صدر جمہور نے کہا : ترکی کے صدر اردوغان نے دہشت گردوں کی بڑے پیمانے پر حمایت کی جس کا تاوان اسے ادا کرنا پڑا ۔ اور ترکی کے سابق وزیر اعظم مجھے ہٹاتے ہٹاتے خود ہی اقتدار سے الگ ہوگئے ۔

انہوں نے ترکی کی طرف سے شام میں دہشت گردوں کی حمیات پر شخت تنقید کرتے ہوئے بیان کیا : ترکی نے دہشت گردوں کی حمایت کرکے تاریخی غلطی کا ارتکاب کیا جس کا نقصان ان کو برداشت کرنا پڑے گا ۔

بشار اسد نے اس کانفرنس کے مثبت نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا : ایسے اقدام سے شام اور علاقے کی ترقی پر مثبت اثر پڑ سکتا ہے اور شام کی عوام دہشتگردوں کی مکمل نابودی تک دہشت گردوں سے جنگ کو جاری رہیں گے اور شام کی پوری طرح اس کے ناپاک وجود سے پاک کر دیاجائے گا ۔/۹۸۸/ن۹۳۰/ک۵۷۵/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬