رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمھوریہ ایران میں اخلاقیات کے بزرگ استاد مرحوم آیت الله خوشوقت نے اپنے درس اخلاق کی ایک نشست میں موت سے غفلت بہت ساری مشکلات و نقصانات کا سبب بتایا ۔
آپ جسے پڑھ رہے ہیں وہ اس عارف باللہ کے کلام کا کچھ حصہ ہے :
موت انسان کی حیات کا لازمہ ہے ، ہر با حیات شئی ایک دن موت کے آغوش میں سوجائے گی کیوں کہ مخلوقات کی عمریں محدود ہیں، البتہ بعض افراد کی عمرطولانی اور بعض کی عمر کوتاہ ہے ۔
موت ایکی سچی اور یقینی حقیقت ہے ، ہم ہر روز کسی نہ کسی کی تشییع جنازہ کے شاہد ہوتے ہیں ، کبھی قبرستان جا کر دیکھتے ہیں تو کبھی کسی کے حالات زندگی کا مطالعہ کرکے معلوم کرتے ہیں ، موت سب سے زیادہ ہم سے قریب ہے ۔
کبھی بعض وسائل اس بات کا سبب بنتے ہیں کہ وہ چیز جو ہم سے قریب ہے دور ہوجائے ، لہذا ہمیں ایک ایسا پروگرام بنانا چاہئے کہ ہم موت جیسی حقیقت سے ھرگز دور نہ ہونے پائیں اور اپنے دوش پر موجود ذمہ داریوں کی انجام دہی میں ہم پیچھے نہ رہ جائیں کیوں کہ ناقابل تدارک نقصانات سے روبرو ہوں گے ، ہوسکتا ہے موت آجائے مگر ہم اس کے لئے خود کو مکمل طور سے تیار نہ کرسکیں ہوں کہ ایسی صورت میں کف افسوس ملیں گے ، «مَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ» اور پھر جسے خدا کی ملاقات ناپسند ہوگی خدا کو بھی اس کی ملاقات ناپسند ہوگی ۔
تمام انسان گورے کالے ، لمبے ناٹے ، جاہل عالم ، فقیر مالدار سب کے سب اپنی زندگی کے آغاز سے لیکر آخر تک ان کے پاس فقط ایک ہی راستہ ہے ، اگر راہ راست اور صراط مستقیم پر گامزن رہنا چاہتے ہیں تو نماز پڑھیں اور کہیں کہ «اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ » کہ جو فقط ایک ہی راستہ ہے ۔
جو لوگ کئی صراط مستقیم بتاتے ہیں وہ غلط بیانی سے کام لیتے ہیں کیوں کہ صراط مستقیم اور راہ راست فقط ایک ہی راستہ ہے اور وہ ، وہی راستہ ہے جسے خداوند متعال نے قران کریم میں فرمایا ہے کہ «أَنِ اعْبُدُونِي» مجھ خدا کے روبرو کہ تمہارا معبود ہوں ، تم سبھی اپنی بندگی اور عبودیت کے ناطے سر تعظیم خم کرو اور میری باتیں مانوں ۔
ہم جب صبح نیند سے اٹھیں تو غور کریں کہ خدا کا ہم سے مطالبہ کیا ہے ؟ خدا نے نماز پڑھنے کو کہا ہے اور ہم بھی کہیں «سر انکھوں پر» یہ صراط مستقیم ، بیوی اور بچوں کا پیٹ بھرنے کی غرض سے کام کاج کے لئے ہمارا باہر جانا صراط مستقیم ہے ، راستے میں عورتوں کو دیکھکر ان پر نگاہ نہ ڈالنا ، صراط مستقیم ہے ، بولتے وقت فقط سچ ہی بولنا اور جھوٹ سے پرھیز کرنا ، صراط مستقیم ہے لہذا «وَ أَنِ اعْبُدُونِي هذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيم» کی تفسیر روشن ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۵۶۹