رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی اصفھان سے رپورٹ کے مطابق، حوزه علمیہ اصفهان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے مسجد امیرالمؤمنین(ع) جی روڈ پر ہونے والی مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا: حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجلسیں برپا کرنے کے ارادے کا ثواب ہر حج و عمرہ سے بالاتر ہے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ماہ محرم الحرام کا پہلا عشرہ حضرت امام حسین(ع) اور ان کے اصحاب با وفا سے منسوب ہے کہا: حضرت امام حسین(ع) کی مجلسوں پر پروردگار عالم اور اهل بیت اطھار (ع) کی خصوصی توجہ اور خاص عنایت ہے ان مجلسوں میں شرکت کے بے انتہا ثواب بیان کئے گئے ہیں ، کہ یقینا ان مجلسوں میں شرکت کا ثواب ہر حج و عمرہ سے بھی کہیں بالاتر ہے ، ہمیں روایتوں میں یوں ملتا ہے کہ عزادار مجلس امام حسین(ع) میں شرکت کے لئے جتنے قدم اٹھاتا ہے اس کے ہر قدم پر ایک حج اور ایک عمرہ کا ثواب لکھا جاتا ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے یاد دہانی کی: راوی بیان کرتا ہے کہ ہم نے ایک دن حضرت امام حسین(ع) کی مجلس برپا کی اور آپ پر خوب گریہ کیا ، جب میں اس کے دوسرے دن حضرت امام صادق(ع) کی خدمت میں پہونچا اور حضرت کو مجلس کے بارے میں بتایا تو امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ میں بھی تمھاری مجلس میں موجود تھا ، یہ روایت اس بات کی نشانی اور دلیل ہے کہ اهل بیت اطھار (ع) ہماری مجلسوں میں شرکت فرماتے ہیں ۔
حوزه علمیہ اصفهان کے سربراہ نے مزید کہا: ایک بزرگ سے منقول ہے کہ میں تخت فولاد اصفهان میں امام زمانہ(عج) کی خدمت میں پہونچا اور آپ سے محو کلام ہوا تو حضرت عج نے فرمایا کہ مجھے حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجلسیں بہت پسند ہیں اور ان میں ضرور شرکت کرتا ہوں ، جن لوگوں کی بھی امام زمانہ عج سے ملاقاتیں رہی ہیں ان لوگوں نے حضرت امام زمانہ عج کو امام حسین علیہ السلام کی مجلسوں میں پایا ہے ۔
حوزه علمیہ کے اخلاقیات کے استاد نے تاریخی شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: عصر ائمہ میں شیعت پر بہت دباو تھا ، دشمن خصوصا بنی امیہ اور بنی عباس مجلسیں برپا کرنے سے منع کیا کرتے تھے کہا: وہ اس بات سے بخوبی آگاہ تھے کہ ان مجلسوں کا اثر دشمن کا مقابلہ اور شیعت کی ترویج ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: اس زمانے میں حد سے زیادہ دباو کے باوجود ائمہ طاھرین چھپ چھپ کر حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجلسیں برپا کیا کرتے تھے ، حصان نامی ایک شاعر نقل کرتے ہیں کہ میں کچھ کہنے کے لئے حضرت امام صادق(ع) کی خدمت میں پہونچا تو حضرت امام صادق(ع) نے مجھے دیکھتے ہی فرمایا کہ حصان میں اپنے جد مظلوم حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجلس برپا کرنا چاہتا ہوں اور خواص کو بلانا چاہتا ہوں ، چاہتا ہوں کہ اس مجلس میں تم مرثیہ پڑھو ، حصان نے کہا کہ میں نے حضرت ع کی بات مان لی اور مجلس شروع ہوگئی ، جب میں نے مجلس پڑھنا شروع کیا تو سبھی رو رہے تھے مگر حضرت امام صادق علیہ السلام بہت زور زور سے رو رہے تھے جبکہ دیگر افراد فقط آنسو بہا رہے تھے میں مجلس ختم کرنا چاہ رہا تھا کہ حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ یا حصان زدنی ، اے حصان مزید اور پڑھو ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے مزید کہا: جب بھی ائمہ طاھرین میں سے کوئی فرد شاعروں سے روبرو ہوتی تو فورا مجلس برپا ہوتی اور یہ طریقہ فقط محرم سے مخصوص نہ تھا جیسا کہ حضرت امام رضا(ع) کا ایک واقعہ منقول ہے کہ آپ نے ایک مرثیہ خواں کو دعوت دی اور اس سے مرثیہ پڑھنے کی درخواست کی اس مرثیہ خوان نے قبول کرلیا ، امام رضا علیہ السلام نے اس مرثیہ خوانی کے بدلے اسے کثیر مقدار میں پیسے اور ایک لباس دئے ، وہ مرثیہ خواں جب قم آیا تو لوگوں نے امام کے دئے ہوئے پیسے کو کئی گنا زیادہ قیمت میں اس سے خریدا اور امام رضا علیہ السلام کے دئے ہوئے لباس کو ٹکڑے ٹکڑے بنا کر تبرک کے طور سے تقسیم کرلیا ۔
حوزه علمیہ اصفهان کے سربراہ نے آخر میں زیارت معروف ناحیہ مقدسہ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: زیارت معروف ناحیہ مقدسہ بہت اہم دعا ہے جس میں حضرت امام زمانہ عج نے اپنے جد کا مصائب پڑھا ہے ، یہ زیارت حضرت علامہ مجلسی سے نقل ہوئی ہے ، اس بے مثال زیارت میں آیا ہے کہ امام عصر(عج) اپنے جد کا مصائب پڑھتے وقت زار و قطار آنسو بہایا کرتے تھے ۔ /۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۸۴۹