رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے منگل کے روز دفاع مقدس کی کتاب اور تصویری نمائش کی تقریب کے موقع پر صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے خطے میں علیحدگی کی تحریکوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا : عراق کی حکومت کو دوست اور ہمسایہ حکومت جانتے ہیں چاہے ایران کے خلاف صدام کا طولانی مدت جنگ کی وجہ سے ایران اور عراق اور علاقے میں بہت مشکالات پیدا ہوئی تھی لیکن ایران عراق کی مختلف گروہ شیعہ اور اقلیم کردستان کے کرد کے مختلف گروہ کی حمایت کی ہے کیوںکہ ان کو اپنا دوست مانتی ہے لہذا مدد کی ہے تا کہ عراق کی حکومت جس کا ڈھانچہ جمہوری نظام پر ہے اس کی تشکیل ہو سکے ۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : امریکیوں کے ذریعہ عراق پر قبضہ ہونے پر وہ اس کوشش میں تھے کہ عراق کی بنادی قانون بنائیں لیکن اس وقت ایرانی حکومت اور عراقی نامور راہنما آیت اللہ العظمی علی سیستانی نے اس کے خلاف مزاحمت کی تاکہ عراقی عوام خود اپنی بنادی قانون بنائیں اور اس پر تاکید سبب ہوا کہ عراقی عوام اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں۔
انہوں نے بیان کیا : بد قسمتی سے عراق میں داعش کا خطرہ ٹلا نہیں اور کردستان میں ریفرنڈم کے مسئلے کو پیدا کیا گیا جس سے عراق میں کشیدگی کی نئی لہر پیدا ہوگی۔
علی لاریجانی نے عراقی کردستان کے ریفرنڈم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا : ایسے موضوعات سیاسی مذاکرات کے ذریعہ حل ہونا چاہیئے۔
انہوں نے ایرانی حکومت عراق کے تمام خطوں سمیت کردستان کی حمایت کرکے اور ہم نےعراق میں ایک جمہوریت حکومت قائم کرنے کی کوششیں کی ہیں۔
علی لاریجانی نے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران گزشتہ سے اب تک عراقی عوام اور حکومت کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑا ہے اسی لئے اس ملک میں جمہوریت، قومی اتحاد اور علاقائی سالمیت قائم ہوسکا۔
ایرانی اسپیکر نے کہا :عراقی خودمختار حکومت کی تشکیل کے بعد بعض بڑے ممالک اپنی سازشوں کے ذریعہ اس ملک میں داعش دہشتگردوں کی حمایت کرکے اور بعض علاقائی ممالک اور امریکہ کی مدد کے ساتھ دہشتگرد گروپوں پھیل کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا : تین سال سے زائد علاقے میں داعش دہشتگردوں کا مسئلہ حل ہوسکا اور اس وقت میں عراقی حکومت اور کردستان کی درخواستوں کی بنا پر اسلامی جمہوریہ ایران نے ان کی مدد کرتے ہوئے داعش کی تباہی کا باعث بن گیا۔
انہوں نے وضاحت کی : جبکہ داعش دہشتگردوں نے عراق کے مختلف شہروں کا قبضہ لیا گیا صرف اسلامی جمہوریہ ایران نے عراقی قوم، حکومت اور کردستان خطے کی حمایت کرکے اور ہماری مدد اور آیت اللہ سیستانی کی حکم کی تعمیل کے ساتھ دہشتگردوں تباہ ہوگیا۔
علی لاریجانی نے کہا : ہماری خارجہ پالیسی واضح ہے اور عراق اور علاقائی ممالک کی تقسیم کی حمایت نهیں کرکے اور ایسے اقدامات ناجائز صہیونی ریاست کی سازش کی علامت اسی لئے یہ نہ عراقی اور نہ علاقائی ممالک کے مفاد نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: ایران، عراقی حکومت اور اقوام متحدہ نے واضح طور پر اعلان کیا کہ عراقی کردستان کے ریفرنڈم کی مخالف ہیں اور ایرانی مجلس کا موقف ناقابل تبدیل ہے۔
علی لاریجانی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : عراق ایک بڑے علاقائی ملک اور ایسی جمہوریت حکومت کے لئے بحران کی تشکیل کے مفاد نہیں ہے۔
ایرانی اسپیکر نے اس تاکید کے ساتھ کہ افسو کی بات ہے کہ عراقی کردستان کی آزادی کا منصوبہ ایسے حالت میں جب کہ داعش کا مسئلہ حل نہیں ہوا افسوس کا مقام ہے وضاحت کی : اقلیم کردستان کے مختلف گروہوں نے جب ایران کا سفر کیا تھا تو ان لوگوں کو واضح طور سے کہا تھا کہ اس سے عراق کے اندر نئی خلفشار پیدا ہوگی کیوںکہ ابھی دہشت گردی کا مسئلہ تمام نہیں ہوا ہے اور آپ لوگ نئی بحراین پیدا کر رہے ہیں ، جتنا بھی ان لوگوں نے توضیح دی لیکن ان سے کہا گیا اس مسئلہ کو گفت و گو سے حل کرنا چاہیئے ، اس کی وجہ سے بحران پیدا نہیں کرنا چاہیئے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۳۹/