رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی کے سنیئر مشیر برائے بین الاقوامی امور ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے گزشتہ روز اسلامک اوپن یونیورسٹی میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا : ہمارے دوست ممالک اور دوسروں کی جانب سے اس بات کا اعتراف کیا جاتا ہے کہ آج مشرق وطی کے خطے اور بین الاقوامی معاملات میں اسلامی جمہوریہ ایران سب سے بڑا اثر و رسوخ رکھنے والا ملک ہے ۔
ایران کے سابق وزیر خارجہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : آج وطن عزیز ایران کی پوزیشن خطے اور دنیا میں روشن ہے اور یہ کامیابی قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی رہنمائی اور ان کی حکیمانہ ہدایات کی بدولت ہے ۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے دفاعی سفارتکاری اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے قائد انقلاب اسلامی کی ہدایات اور ان کے تاریخی فیصلوں کو سراہتے ہوئے بیان کیا : اغیار خطے میں ایران کو نظرانداز کر کے یہاں لیبیا اور صومالیہ جیسی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں مگر ہم ہرگز ایسے اقدامات کی اجازت نہیں دیں گے ۔
ایرانی تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سٹریٹیجک ریسرچ سینٹر کے سربراہ نے کہا : ایران اپنے دوستوں کی مدد کو ہرگز خفیہ نہیں رکھتا اور ناجائز صہیونی ریاست کے خطرات سے نمٹنے کے لئے ہم خطے میں اپنا اثر و رسوخ جاری رکھیں گے اور اس مقصد کے لئے شام، لبنان اور فلسطین کی مدد جاری رہے گی ۔
انہوں نے عراق کی تازہ ترین صورتحال بالخصوص حکومتی فورسز کی جانب سے کرکوک کا کنٹرول سنبھالنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : عراق کے کردستان میں ہونے والا ریفرینڈم غیر قانونی تھا اور جو لوگ کرد صدر مسعود بارزانی کے ساتھ ہیں وہ صہیونیوں کا ایجنٹ ہیں ۔
ایرانی تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سٹریٹیجک ریسرچ سینٹر کے سربراہ نے تاکید کرتے ہوئے کہا : عراق کی غیرتمند حکومت، مسلح افواج، وزیراعظم اور الحشد الشعبی جیسی عوامی فورس کی موجودگی سے غیرقانونی ریفرنڈم کا 80 فیصد نام نشان مٹ گیا اور مسعود بارزانی جیسا غدار شخص کی کمر ٹوٹ گئی۔
انہوں نے علاقائی اتحاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : آج ایران نے ایک علاقائی اتحاد کی تشکیل دی ہے جو تہران، بغداد، دمشق اور بیروت سے ہوتے ہوئے فلسطین تک پہنچ جاتا ہے مگر امریکہ اور ہمارے دشمن اس اتحاد کو ختم کرنے کی سازش کررہے ہیں۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : امریکہ عراق اور شام کی تقسیم چاہتا ہے اور اس سازش کو عملی جامہ پہنانے کے لئے شام کے کُرد علاقے میں 12 فوجی اڈے قائم کئے گئے ہیں۔
دوسری جانب جامع ایٹمی معاہدے کی نگراں ایرانی کمیٹی کے سینیئر رکن ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا : یورپ کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کو مشروط کیے جانے کی بات کسی طور قبول نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے جامع ایٹمی معاہدے کے سلسلہ میں یورپی عہدے دار کو متنبہ کراتے ہوئے کہا : یورپی عہدیداروں کو جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں سوچ سمجھ کر بیان دینا چاہیے۔
عالمی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : یورپی حکام کا یہ کہنا کہ وہ جامع ایٹمی معاہدے کو قبول کرتے ہیں لیکن ایران کے علاقائی کردار یا تہران کے میزائل پروگرام کے بارے میں مذاکرات کیے جائیں، ایٹمی معاہدے کو مشروط کرنے کے مترادف ہے، جسے ایران کبھی قبول نہیں کرے گا۔
انہوں نے واضاحت کرتے ہوئے کہا : جامع ایٹمی معاہدہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ہونے والے اتفاق رائے سے ہٹ کر کسی چیز سے مشروط نہیں ہے۔
جامع ایٹمی معاہدے کی نگراں ایرانی کمیٹی کے رکن نے کہا :عراق اور شام میں ایران کا کردار ان ملکوں کی حکومتوں کی درخواست کے مطابق ہے اور علاقائی سطح پر تعاون کرنا ایران کا حق ہے۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ جس طرح سے یورپی ملکوں نے یورپی یونین بنائی ہے اسی طرح مشرق وسطی کے ملکوں نے استقامتی لائن قائم کی ہے جو ایران سے شروع ہوتی ہے اور عراق، شام اور لبنان سے گزر کر فلسطین تک پہنچ جاتی ہے۔
ایران کی مصلحت نظام کونسل کے رکن نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف امریکی صدر کے مخاصمانہ بیان کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا : سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کی کوکھ سے جنم لیا ہے اور یہ ادارہ بیرونی طاقتوں کے مقابلے میں ایران کی استقامت کی علامت اور ملک کی ارضی سالمیت کے دفاع کا مضبوط ذریعہ ہے۔
دوسری جانب ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے شام کے امور میں فرانس کے نمائندے سے ملاقات میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، فرانس کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے لئے آمادہ ہے۔
انہوں نے کہا : دونوں ممالک قدیم تاریخ اور ثقافت کے حامل ہیں ، ایرانی عوام مغرب اور یورپ کو فرانس کے نام سے جانتے ہیں۔ ماضی میں بھی ایران اور فرانس کے تعلقات گہرے اور عمیق رہے ہیں اور آج بھی دونوں ممالک کے تعلقات سابقہ حسن رفتار پر استوار ہیں۔ ایران اور فرانس عالمی سطح پر مختلف امور میں بھی ایکدوسرے کے ساتھ تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی کے سنیئر مشیر برائے بین الاقوامی امور نے کہا : ایران اپنے گذشتہ کئی سو سال کبھی بھی آج کی طرح قدرت مند نہیں رہا ہے اور اس مسئلہ کا اہم حصہ قائد انقلاب کی قیادت اور امام خمینی (ره) اور لوگوں کی حمایت کی وجہ سے ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۹۷۴/