رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران اور روس نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے کے خلاف امریکہ نے غیرذمہ دارانہ رویہ اپنایا ہے جس سے کشیدگی کی فضا میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اس مؤقف پر اتفاق نائب ایرانی وزیر خارجہ اور سنیئر جوہری مذاکرات کار سید عباس عراقچی اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی ریابکوف کی جانب سے ماسکو میں ہونے والی ایک ملاقات میں کیا گیا۔
سید عباس عراقچی نے جمعرات کے روز ماسکو میں قائم روسی دفترخارجہ میں روسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کی اور اس موقع پر سرگئی ریابکوف نے دونوں ممالک کے درمیان مشاورت کا سلسلہ مزید بڑھانے پر زور دیا۔
انہوں نے جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکی رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنے غیرذمہ دارانہ اقدامات سے انتشار کی فضا پیدا کررہا ہے جبکہ ایران اور روس اس مسئلے پر خاموش تماشائی نہیں بیٹھ سکتے۔
نائب روسی وزیر خارجہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی مذاکرات کے ذریعے ایسے منفی اقدامات کو روکنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان عالمی معاملات اور بین الاقوامی اداروں کے حوالے سے بھی بات چیت جاری ہے۔
نائب روسی وزیر خارجہ نے ماسکو میں ہونے والی بین الاقوامی تخفیف اسلحہ کانفرنس میں ایرانی وفد کی شرکت کو سراہا۔
اس ملاقات میں نائب ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری معاہدے کے خلاف امریکہ کے منفی رویے اور اقدامات کوئی نئی بات نہیں جبکہ جوہری معاہدہ ایک عالمی دستاویز ہے جس کا تعلق پوری عالمی برادری سے ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی ایک مخصوص ملک کو دنیا میں فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے اور اس حوالے سے ایران اور روس کا مؤقف یکساں ہے۔